پنجاب اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں اہم ترامیم، اراکین اب کس کس زبان میں خطاب کرسکیں گے؟

جمعہ 11 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب اسمبلی نے اپنے قواعد و ضوابط میں اہم ترامیم کی ہیں، اور اسپیکر نے اہم اختیارات کو تقسیم کردیا ہے، جس سے اسمبلی کی کمیٹیوں کو بااختیار بنا دیا گیا اور ایوان کو ایک نمائندہ اور جوابدہ ادارے کے طور پر مضبوط کیا گیا ہے۔

شفافیت اور عوامی شمولیت

قواعد و ضوابط میں کی گئی ترامیم کے مطابق اب عوام اور صحافی اسمبلی کی فیصلہ سازی کے عمل کا مشاہدہ اور رپورٹنگ کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں عدالتی ایکٹوازم نے پارلیمانی حقوق سلب کیے، اسپیکر پنجاب اسمبلی

کارروائیوں کی براہِ راست نشریات

اسمبلی کی کارروائیوں کو اب لائیو اسٹریم کیا جائے گا اور ریکارڈنگز آن لائن دستیاب ہوں گی، جس سے تمام شہریوں کو حقیقی وقت میں اسمبلی کے امور سے آگاہی حاصل ہوگی۔

رپورٹس کی لازمی اشاعت

تمام کمیٹی کی رپورٹس بشمول اختلافی نوٹس، عوامی طور پر دستیاب ہوں گے، جس سے اسمبلی کے اقدامات کو عوامی جانچ کے لیے دستاویزی اور قابل رسائی بنایا جائے گا۔

زبان کی سہولت

اراکین کو اب پنجابی، سرائیکی، میواتی اور پوٹھوہاری سمیت علاقائی زبانوں میں اسمبلی سے خطاب کرنے کی اجازت مل گئی ہے، اس کے علاوہ اردو اور انگریزی بھی خطاب کیا جاسکے گا۔ یہ تبدیلی پنجاب کی ثقافتی اور لسانی تنوع کی عکاسی کرتی ہے اور زیادہ شمولیت کو فروغ دیتی ہے۔

خواتین کی بڑھتی ہوئی نمائندگی

اب ہر قائمہ کمیٹی میں کم از کم 2 خواتین اراکین کی شمولیت لازمی ہے، جس سے خواتین کے نقطہ نظر کو ہر قانون سازی کے شعبے میں شامل کیا جا سکے گا اور اسمبلی میں صنفی نمائندگی کو مضبوط کیا جائے گا۔

کمیٹیوں کی ممبرشپ میں اضافہ

قائمہ کمیٹیوں میں اراکین کی تعداد 11 سے بڑھا کر 15 کردی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ نقطہ نظر شامل کیے جا سکیں اور وسیع تر نمائندگی یقینی بنائی جا سکے۔

کاکسز کا قیام

ترامیم میں مختلف کاکسز کے قیام کی حمایت شامل ہے، جن میں خواتین پارلیمانی کاکس، مقامی حکومتوں کا کاکس اور اقلیتی کاکس شامل ہیں، تاکہ اسمبلی کے دائرہ کار میں کم نمائندہ گروہوں کے مسائل پر توجہ دی جا سکے۔

کمیٹیوں کے اختیارات میں اضافہ

اسمبلی کی کمیٹیوں کو اب یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اسپیکر کی پیشگی منظوری کے بغیر اپنے مخصوص شعبوں سے متعلق معاملات کی تحقیقات اور مسائل کو حل کرسکیں۔

بجٹ کی بہتر نگرانی

اب اسمبلی بجٹ کے سہ ماہی ریلیز اور استعمال پر بعد از بجٹ مباحثے کرے گی، جس سے مالیاتی نگرانی میں بہتری آئے گی۔

قانونی اصلاحات کمیٹی

یہ کمیٹی اب 18ویں ترمیم کے نفاذ اور صوبائی قوانین کی نگرانی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

سالانہ سیشن کیلنڈر

اسمبلی اب سیشنز کا سالانہ کیلنڈر شائع کرنے کی پابند ہوگی، جس سے بہتر منصوبہ بندی اور عوام اور اراکین کے لیے پیش گوئی ممکن ہوگی۔

عوامی اہمیت کے مسائل اٹھانے کے لیے اضافی آلات

ترامیم نے اراکین کے لیے مزید ذرائع متعارف کرائے ہیں تاکہ وہ عوامی اہمیت کے مسائل کو فوری طور پر ایجنڈا کے معمول کے آئٹمز کے بعد اٹھا سکیں۔

بزنس ایڈوائزری اور اخلاقیات کمیٹی

بزنس ایڈوائزری کمیٹی کو اب اخلاقیات کا کام بھی سونپا گیا ہے، جو سینیٹ کے نمونے پر مبنی ہے۔ یہ کمیٹی اراکین کے لیے ضابطہ اخلاق کی نگرانی کرے گی اور اسپیکر کی طرف سے تفویض کردہ اختیارات کے تحت اراکین کی معطلی سمیت نظم و ضبط کے امور دیکھے گی۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب اسمبلی، اسپیکر ملک احمد خان اشرافیہ پر برس پڑے، لاہور جمخانہ کلب کی ممبر شپ لینے سے انکار

پنجاب حکومت کے مطابق یہ ترامیم پنجاب اسمبلی کو ایک زیادہ شفاف، شمولیتی اور موثر قانون ساز ادارہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp