لاہور ہائیکورٹ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی کیس میں وکیل الیکشن کمیشن کو تیاری کے لیے 2 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ کیس میں 5 سالہ نا اہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی،عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم کی بحالی، احتساب بیورو نے عمران خان کے خلاف نیا توشہ خانہ کیس واپس لے لیا
بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ توشہ خانہ کی یہ کارروائی تمام برائیوں کی جڑ ہے، اس کارروائی کی بنا پر بعد میں توشہ خانہ ون، توشہ خانہ ٹو کارروائی شروع ہوئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ طاقت کا بد ترین استعمال ہے، الیکشن کمیشن نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا، الیکشن کمیشن صرف بانی پی ٹی آئی کو نا اہل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن صرف 120 دونوں کے اندر اندر کارروائی کرسکتا ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ 2، 4 سال بعد کسی کے خلاف کوئی کارروائی شروع کردیں، ان دلائل کی بنا پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
بانی پی ٹی آئی کا مؤقف تھا کہ اگر کسی سے اپنے اثاثے ڈکلیئر کرنے میں کوئی غلطی ہوئی ہے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہونی چاہیے، یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ملزم نے اپنے اثاثے جان بوجھ کر چھپائے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل شہزاد شوکت نے مؤقف اختیار کیا کہ بیر سٹر علی ظفر نے لاہور ہائیکورٹ کے جس عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ہے میں اس سے آگاہ نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک ملتوی کردیتے ہیں جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا یہ بہتر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: نئے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس وقت تک وہ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی نہیں رہیں گے، سپریم کورٹ بار ایسویسی ایشن کی ذمہ داری مجھ پر سے ختم ہو چکی ہوگی۔
عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔