فخر کاکا خیل افغان امور، دہشتگردی کے خلاف جنگ اور پشتون سیاست کی کوریج کے لیے ایک جانا مانا صحافتی نام ہیں جو صحافت میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
حالیہ پاک افغان کشیدگی، سابقہ قبائلی علاقے کی صورتحال اور اس کے مضمرات کے بارے میں وی نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم کے نعرے تو کافی جارحانہ ہیں لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن جماعت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کے خلاف کارروائی، پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور کابینہ کے اجلاس میں گرما گرمی
انہوں نے کہا کہ تحاریک جب چلنے لگتی ہیں تو ان کے اہداف کچھ اور ہوتے ہیں جبکہ درمیان میں اہداف بدل جاتے ہیں اور آخر میں نتیجہ کچھ اور نکل آتا ہے، یہی کچھ تحریک طالبان پاکستان اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ ہورہا ہے۔
فخر کاکا خیل نے کہا کہ نظریاتی طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور پشتون تحفظ موومنٹ گو کہ بالکل الگ الگ حیثیت رکھتی ہیں لیکن فوجی آپریشنز میں متاثرہ لوگوں کے حوالے سے یہ دونوں جماعتیں ایک ہوجاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر سیف نے پی ٹی ایم جلسے کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کا لائحہ عمل ظاہر کردیا
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پشتون تحفظ موومنٹ جرگے کے دوران جنگ بندی کا اعلان کیوں کیا؟ اس سوال کے جواب میں فخر کاکاخیل نے بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنی پالیسی بدلی ہے، شروع میں وہ جنازوں میں عورتوں اور بچوں کو نشانہ بناتی تھی جس کے نتیجے میں اس کے خلاف ایک عوامی ردعمل آتا تھا جس سے بچنے کے لیے اس نے پولیس اور فوج کو نشانہ بنانا شروع کیا تاہم اب اسے پتا چلا کہ مقبول بیانیہ پی ٹی ایم کے پاس ہے اور پی ٹی ایم کی حمایت سے وہ اس جماعت کے قریب آسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی کو ایک سیاسی چہرہ چاہیئے تھا، ٹی ٹی پی ایک مسلح جماعت ہے جبکہ پی ٹی ایم ایک پرامن جماعت لیکن دونوں کے خلاف جب ایکشن ہوتا ہے تو ان کو یہ ثابت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ پشتون خواہ مسلح ہوں یا پرامن ان کے خلاف کارروائی ہو گی، اب یہی بیانیہ دونوں جماعتیں مل کر بنائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں :وفاقی حکومت کی پی ٹی ایم پر پابندی، امن و امان کے لیے خطرہ قرار
فخر کاکا خیل نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی ایم کا ساتھ دینے کی وجہ سے ٹی ٹی پی کے مسنگ پرسنز کے کیسز میں بھی تیزی آئے گی، اس لیے پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کے اتصال سے دونوں جماعتوں کو فائدہ ملے گا۔
پی ٹی ایم، اے این پی یا پی ٹی آئی میں سے کون سی جماعت پشتونوں کی نمائندہ ہے اس سوال کے جواب میں فخر کاکاخیل کا کہنا تھا کہ جو بھی جماعت مقبول عوامی بیانیہ بنائے گی لوگ اس کی طرف جائیں گے، قوم پرستی دنیا بھر میں ایک مقبول نظریہ ہے جس کا پی ٹی آئی کو بھی احساس ہے، لیکن قوم پرستوں کو پارلیمنٹ سے باہر نہیں کرنا چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل افغان طالبان کو ٹی ٹی پی سے تعلقات منقطع کرنے پر زور دے، پاکستان
انہوں نے کہا کہ سیاسی اور پارلیمانی قوتوں کو جب پارلیمنٹ سے باہر کیا جائے گا تو منظور پشتیں اور ماہرنگ بلوچ جیسے عناصر سامنے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ انتخابات میں پی ٹی آئی کہتی ہے کہ صرف پنجاب میں دھاندلی ہوئی خیبرپختونخوا میں نہیں ہوئی، لیکن جب دھاندلی ہوتی ہے تو سب جگہوں پر ہوتی ہے اور اسی لیے جو قوم پرست عناصر ہیں وہ اس موجودہ حکومتی سیٹ اپ کو درست نہیں سمجھتے۔