فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) نے ٹیکس ریونیو میں کمی پر 130ارب کے ہنگامی ٹیکس اقدامات کی تجویز پیش کی ہے۔ ایف بی آر کو رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں ہی 90 ارب روپے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث رواں سال کے دوران ہی منی بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منی بجٹ پیش کیے جانے سے متعلق تجویز پر عمل درآمد کے لیے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کو تجاویز سے آگاہ بھی کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: 14 اکتوبر کے بعد نان فائلر کی کیٹیگری ختم ہوجائے گی، چیئرمین ایف بی آر نے خبردار کردیا
دستاویز کے مطابق ٹیکس ریونیو میں کمی کی صورت میں ایک سو تیس ارب روپے کے ہنگامی ٹیکس اقدامات کی تجویز دی گئی ہے۔ مشروبات یا شوگر ڈرنکس پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم، جس سے حکومت کو ماہانہ 2اعشاریہ 3ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ مشینری کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس ٹیکس سے ماہانہ 2ارب روپے حاصل ہوں گے۔
سپلائیرز پر بھی ایک ایک فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے، اور صنعتی خام مال کی درآمد پر ایک فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس سے ماہانہ ساڑھے 3ارب، کمرشل امپورٹرز پر ایک فیصد ٹیکس سے ماہانہ ایک ارب حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع کیوں کی؟
واضح رہے کہ ملک کے خراب معاشی حالات کے سبب حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بڑا ٹیکس ہدف رکھا تھا اور 1800ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے تھے، لیکن پھر بھی ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکامی حاصل ہوئی اور اب منی بجٹ کے ذریعے اس کو حاصل کرنے کی کوششوں پر کام شروع کردیا گیا ہے۔