آئینی ترامیم: حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے، آئینی عدالت کے جج کا تقرر کیسے ہوگا؟

ہفتہ 12 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کا فارمولہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کردیا۔ حکومت کی جانب سے وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے تیار کردہ ڈھانچے کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 3سینیئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

مجوزہ ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس، 2سینئر ترین ججز رکن ہوں گے، ایک ریٹائرڈ جج نئی عدالت کا چیف جسٹس نامزد کرے گا اور ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوگا۔

مزید پڑھیں: آئینی ترمیم: جے یو آئی کا حکومت کا ساتھ دینے سے انکار، مجوزہ ڈرافٹ خصوصی کمیٹی میں پیش

ذرائع کے مطابق حکومتی مسودے کے نکات میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ دونوں ایوانوں سے حکومت اور اپوزیشن سے 2، 2 ارکان لیے جائیں گے، صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندوں پرمشتمل ہوں گی۔ جج کی اہلیت رکھنے والے شخص کے لیے نام پر مشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے۔

وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے۔ چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیراعظم کو دیے جائیں گے۔ جج کی عمر 40سال، 3سالہ عدالت اور 10سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا۔ جج کی برطرفی کے لیے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی۔

یہ پڑھیں: حکومت نے آئینی ترمیم کے لیے ہماری تجاویز قبول کیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوجائے گا، مولانا فضل الرحمان

کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے، وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکے گا۔ چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp