کراچی کے علاقے شیر پاؤ کالونی کے رہائشی اسد علی کی مدعیت میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ ضلع ملیر کے تھانے قائد آباد کراچی میں درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ماہ رنگ بلوچ کو کراچی ایئر پورٹ پر کیوں روکا گیا؟
دائر مقدمے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر اشتعال دلانے، ورغلانے اورانسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی دہشتگرد تنظیموں کے سہولت کارہیں، ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھی پڑھے لکھے مرد اور خواتین کو ورغلا کر نامعلوم مقامات پر پناہ دینے کے بعد سیکیورٹی اداروں پر الزامات لگا کر بہتان طرازی کرتے ہیں اور سنگین نوعیت کی دھمکیاں دیتے ہیں اور یہ کہ وہ پڑوسی ملک کے خفیہ اداروں کے ساتھ مکمل رابطوں میں ہیں۔
مزید پڑھیں:لاپتا افراد کے حوالے سے پروپیگنڈا ناکام، ماہ رنگ بلوچ بیرون ملک پناہ لینا چاہتی ہے، جان اچکزئی
الزامات میں مزید کہا گیا ہے کہ پڑوسی ملک کی فنڈنگ اور ان کی ہدایت کے مطابق مذکورہ لوگوں نے آئے روز ملک کے مختلف شہروں اور شاہراہوں پر دھرنے دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، اس سلسلے میں خاص طور پر غیر بلوچوں کی بلوچستان میں آمد و رفت کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور دوسرے علاقوں سے بلوچستان جانے والے مزدوروں کو قتل کر دیا جاتا ہے اور پھر الزام ریاست پر ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ ملک میں انارکی پھیلے۔
یہ بھی پڑھیں:دہشتگردوں کی فون کال منظر عام پر، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے متعلق اہم انکشاف
مقدمہ کے مطابق ماہ رنگ بلوچ اپنی ریلیوں میں جتھوں کی شکل میں دہشتگردوں کو شہروں تک لائی ہیں اور وہی دہشتگرد باآسانی حساس مقامات کی جاسوسی کرتے ہیں، مدعی کے مطابق ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کی سہولت کاری کا کام بھی سرانجام دیتی ہے۔