آئین میں ترمیم کے حوالے سے جاری کوششوں کے سلسلے میں بلاول بھٹو کی جانب سے پیپلز پارٹی کی مجوزہ آئینی ترامیم انٹرنیٹ پر شائع کرنے کے بعد اب جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجوزہ ترمیمی ڈارفٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مجوزہ ترمیمی ڈرافٹ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔
مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق جمعیت علمائے اسلام نے آئین کے آرٹیکل 38، آرٹیکل 175 اے، آرٹیکل 243، آرٹیکل 230 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم تجویز کی ہیں۔
سود کے خاتمے کا مطالبہ
اس ترمیمی مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کا سود کر دیا جائے اور چاروں صوبائی اور دونوں ایوانوں میں متعارف ہونے والی کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری لازمی قرار دی جائے۔
جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترامیم کے مطابق ملک میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم متعارف کرایا جائے۔ مجوزہ ترامیم میں 19ویں ترمیم کے مکمل خاتمے اور 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی کی تجویز بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو نے حکومت کا تیار کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ سوشل میڈیا پر شیئر کردیا
جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترامیم کے مطابق آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کا اختیار ہوگا۔ اس مجوزہ ترامیمی مسودے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
مجوزہ مسودے میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 5 سینیئر ججز پر مشتمل بینچ بنانے سمیت ہائی کورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینیئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم : جے یو آئی کے بغیر حکومت کے نمبر پورے ہونا شرمناک ہوگا، کامران مرتضی
جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ہوگی۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے اپنا مجوزہ مسودہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کر دیا ہے۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی کے مطابق پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے۔ باقی کسی نکتے پر ہمیں اعتراض نہیں۔