لاہور میں پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ نے خود کشی کرلی ہے، طالبہ کی شناخت ام حبیبہ کے نام سے ہوئی جس نے ہاسٹل نمبر 8 میں مبینہ طور پر پنکھے سے لٹک کر خود کشی کی۔
ام حبیبہ کی پھندا لگی لاش ہاسٹل نمبر 8 کے کمرہ نمبر 91 سے ملی، پولیس نے لاش تحویل میں لے کر موقع سے شواہد اکٹھے کرلیے ہیں، خود کشی کی وجوہات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور میں 2 لرزہ خیز واقعات : قتل یا خودکشی؟
سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کی طالبہ ام حبیبہ نے ہاسٹل نمبر 8 کے کمرہ نمبر 91 میں بظاہر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی۔
وقوعہ سے قبل 24 سالہ امہ حبیبہ ہاسٹل نمبر 8 کے کمرہ نمبر 91 میں اپنی دوست کے پاس ساڑھے 4 بجے گئی تھی، ساڑھے سات بجے دروازہ کھولنے کے لیے دستک دی گئی لیکن دروازہ نہیں کھولا گیا، جس کی اطلاع ہاسٹل انتظامیہ کو دی گئی، ہاسٹل وارڈن نے جب دروازے کا لاک توڑا تو اندر پنکھے سے لٹکی ہوئی لاش ملی۔
مزید پڑھیں:چترال: قتل کے 3 واقعات کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش، پولیس نے لاش کی جگہ وزن کیوں لٹکایا؟
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی گردش کررہی ہے جس میں ایک شخص کو دروازہ توڑتے دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ پنجاب یونیورسٹی گرلز ہاسٹل نمبر 8 کا کمرہ نمبر 91 ہے، کمرے کا دروازہ اس لیے توڑا جارہا ہے کہ اندر آئی ای آر ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ کی لاش پنکھے سے لٹک رہی ہے۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ام حبیبہ نے شام 7 بجے کمرہ نمبر 91 میں خودکشی کی، جس کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔
سیالکوٹ کی رہائشی ام حبیبہ پنجاب یونیورسٹی کے کمرہ نمبر 74 میں اپنی بہن کے ساتھ مقیم تھی، ترجمان پنجاب یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ام حبیبہ کی خودکشی کے حوالے سے والدین کو آگاہ کر دیا گیا ہے ، پولیس نے لاش قبضہ میں لے کر کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
دوسری جانب لاہور کے علاقے گلبرگ میں نجی کالج کی طالبہ کو سکیورٹی گارڈ کی جانب سے مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ بھی سامنے آیا ہے، ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کچھ روز قبل ہوا تھا، ملزم سیکیورٹی گارڈ پولیس تحویل میں ہے جب کہ مبینہ زیادتی کے الزام کی تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان کے مطابق متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان سامنے نہیں آیا، متعلقہ پولیس اسٹیشن، ون فائیو یا کالج انتظامیہ کو واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے، ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق سوشل میڈیا پروائرل خبرکی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے۔