نجی کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی، ’چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہوگئے‘

پیر 14 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ لاہور کے علاقہ  گلبرگ میں نجی کالج کی طالبہ کو سکیورٹی گارڈ نے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ جنسی زیادتی کے حالیہ واقعے پر طالبات نے کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کچھ دن پہلے کا ہے۔ ملزم سکیورٹی گارڈ پولیس تحویل میں ہے جبکہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات جاری ہیں۔

واقعہ کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔

محمد عمیر لکھتے ہیں کہ لاہور کے معروف نجی کالج میں طالبہ کو سیکیورٹی گارڈ نے زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ کالج انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کرتی رہی۔ سوال صرف یہ ہے لاکھوں فیس والے اس کالج میں یہ سب کچھ ہوا تو سیکیورٹی امور پر تعینات دیگر لوگوں یا سی سی ٹی وی کیمروں پر تعینات لوگوں نے اسے کیوں نہ روکا یا کیوں روک نہ سکے؟

صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے واقعہ کو چھپائے جانے اور انصاف کے حصول کے لیے طالبات کا کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب کالج کی طالبات کا مظاہرہ جاری ہے اور کالج سٹاف کی جانب سے طلباء کو دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، انہوں نے ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں مبینہ طور پر ایک ٹیچر کی طرف سے جرمانوں، رولنمبر اور بورڈ رجسڑیشن کے حوالے سے دھمکیاں دی گئی ہیں اور والدین کو بچوں کو خود کالج ڈراپ کرنے کا حکم دیا گیا۔

توصیف نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

مقدس فاروق اعوان نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ احتجاج روکنے کی کوشش پر پنجاب کالج کے طلبا کی جانب سے ایس پی ماڈل ٹاؤن اور اے سی ماڈل ٹاؤن پر پتھراؤ کیا گیا۔

واضح رہے کہ اسکول، کالج میں بچوں سے زیادتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل گزشتہ ماہ نجی اسکول میں 5 طلبا سے زیادتی کرنے والے پرنسپل اور وارڈن کو بھی پولیس نے گرفتار کیا تھا، گرفتار ملزمان نے طلبہ سے اجتماعی بدفعلی کا اعتراف کیا تھا۔

این جی او ’ساحل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر 2 گھنٹوں میں ایک بچہ جنسی زیادتی کا شکار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 1 ہزار 207 لڑکیاں اور  1ہزار 20 لڑکے جنسی زیادتی کا شکار  ہوئے اور ان میں سے 912 کیسز  تو  وہ تھے جہاں بچوں کے قریبی جاننے  والے اس جرم میں ملوث تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp