پاکستان میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ لاہور کے علاقہ گلبرگ میں نجی کالج کی طالبہ کو سکیورٹی گارڈ نے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ جنسی زیادتی کے حالیہ واقعے پر طالبات نے کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کچھ دن پہلے کا ہے۔ ملزم سکیورٹی گارڈ پولیس تحویل میں ہے جبکہ طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات جاری ہیں۔
واقعہ کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
محمد عمیر لکھتے ہیں کہ لاہور کے معروف نجی کالج میں طالبہ کو سیکیورٹی گارڈ نے زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ کالج انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کرتی رہی۔ سوال صرف یہ ہے لاکھوں فیس والے اس کالج میں یہ سب کچھ ہوا تو سیکیورٹی امور پر تعینات دیگر لوگوں یا سی سی ٹی وی کیمروں پر تعینات لوگوں نے اسے کیوں نہ روکا یا کیوں روک نہ سکے؟
لاہور کے معروف کالج میں طالبہ کو سیکیورٹی گارڈ نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ کالج انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کرتی رہی۔ سوال صرف یہ ہے لاکھوں فیس والے اس کالج میں یہ سب کچھ ہوا تو سیکیورٹی امور پر تعینات دیگر لوگوں یا سی سی ٹی وی کیمروں پر تعینات لوگوں نے اسے کیوں نہ روکا یا… https://t.co/NUllrbNFPU
— Muhammad Umair (@MohUmair87) October 13, 2024
صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے واقعہ کو چھپائے جانے اور انصاف کے حصول کے لیے طالبات کا کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔
لاہور کے علاقہ گلبرگ میں پنجاب کالج میں طالبہ سے زیادتی کے واقعہ کو چھپائے جانے اور انصاف کے حصول کے لئے طالبات کا کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ
We want justice
کے نعرے https://t.co/CtAIizTEqm pic.twitter.com/IRwD7jTnuK— Muhammad Umair (@MohUmair87) October 14, 2024
انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب کالج کی طالبات کا مظاہرہ جاری ہے اور کالج سٹاف کی جانب سے طلباء کو دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، انہوں نے ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا جس میں مبینہ طور پر ایک ٹیچر کی طرف سے جرمانوں، رولنمبر اور بورڈ رجسڑیشن کے حوالے سے دھمکیاں دی گئی ہیں اور والدین کو بچوں کو خود کالج ڈراپ کرنے کا حکم دیا گیا۔
پنجاب کالج کی طالبات کا مظاہرہ جاری
کالج سٹاف کی جانب سے طلباء کو دھمکیاں دئیے جانے کا انکشاف، جرمانوں،رولنمبر اور بورڈ رجسڑیشن کے حوالے سے دھمکیاں، والدین کو بچوں کو خود ڈراپ کرنے کا حکم https://t.co/2tISQjJvP0 pic.twitter.com/FcyECYLeXq— Muhammad Umair (@MohUmair87) October 14, 2024
توصیف نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔
چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہو گے۔۔#خان_کی_حفاظت_یقینی_بناؤ https://t.co/UB5JZ0TnWP
— Tauseef (@Touseef80760189) October 14, 2024
مقدس فاروق اعوان نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ احتجاج روکنے کی کوشش پر پنجاب کالج کے طلبا کی جانب سے ایس پی ماڈل ٹاؤن اور اے سی ماڈل ٹاؤن پر پتھراؤ کیا گیا۔
احتجاج روکنے کی کوشش پر پنجاب کالج کے طلباء کا ایس پی ماڈل ٹاؤن اور اے سی ماڈل ٹاؤن پر پتھراو
— Muqadas Farooq Awan (@muqadasawann) October 14, 2024
واضح رہے کہ اسکول، کالج میں بچوں سے زیادتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل گزشتہ ماہ نجی اسکول میں 5 طلبا سے زیادتی کرنے والے پرنسپل اور وارڈن کو بھی پولیس نے گرفتار کیا تھا، گرفتار ملزمان نے طلبہ سے اجتماعی بدفعلی کا اعتراف کیا تھا۔
این جی او ’ساحل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر 2 گھنٹوں میں ایک بچہ جنسی زیادتی کا شکار ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 1 ہزار 207 لڑکیاں اور 1ہزار 20 لڑکے جنسی زیادتی کا شکار ہوئے اور ان میں سے 912 کیسز تو وہ تھے جہاں بچوں کے قریبی جاننے والے اس جرم میں ملوث تھے۔