پی ٹی آئی کا ڈی چوک میں احتجاج، خیبرپختونخوا میں پارٹی لیڈران نے شرکت سے معذرت کرلی

پیر 14 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت مخمصے کا شکار ہے، ایک طرف وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری علی اصغر خان احتجاج کی حمایت کرتے نظر آرہے ہیں تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت احتجاج نہ کرنے کے مشورے دے رہی ہے۔

اسلام آباد کے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے پشاور میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے زیرصدارت ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس میں احتجاج کے حوالے فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں صوبے کے تمام اضلاع سے قائدین نے وزیراعلیٰ کو احتجاج نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے اور تحریری طور پر آگاہ بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 15 اکتوبر کو ہرحال میں احتجاج ہوگا، جو شامل نہیں ہوگا، عہدیدار نہیں رہے گا، حماد اظہر کا اعلان

ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی قیادت نے مؤقف اپنایا ہے کہ مسلسل احتجاج سے وہ تھک چکے ہیں اور ان حالات میں کارکنان کو نکالنا آسان نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق، ضلعی قیادت نے وزیراعلیٰ کو احتجاج کو مؤخر کرنے کی تجویز دی ہے، وزیراعلیٰ کے زیرصدرات پارلیمانی اجلاس میں ضلعی قائدین کی تجویز کو سامنے رہ کر فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف  (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری علی اصغر خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو کل اسلام آباد میں ڈی چوک پر احتجاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا، ’میری وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے بات ہوئی ہے، انہوں نے پارٹی کارکنان، تمام ایم پی ایز اور آئی ایس ایف کے نوجوانوں کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی تیاری کے احکامات جاری کیے ہیں۔

علی اصغر خان نے کہا کہ ہم نے ایک چھوٹا سے مطالبہ کیا تھا کہ ہمیں عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش ہے، ہم نے کہا تھا ان کے ڈاکٹر یا ان کی ہمشیرہ کو ان سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ ہمیں ان کی خیریت معلوم ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: جیل سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، عمران خان سے ملاقات کروائی جائے تو 15 اکتوبر کا احتجاج نہیں ہو گا، شیخ وقاص اکرم

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومتی وزرا شور مچا رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لوگ دشمن ہیں اور یہ ایس سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، دوسری طرف امت مسلمہ کے لیڈر کی صحت کے حوالے سے لوگوں کو تشویش ہے اور حکومت چھوٹا سا مطالبہ تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں اور الزام پوری قوم پر لگایا جارہا ہے۔

علی اصغر خان نے کہا کہ کہا کہ ہمیں جارہا ہے کہ ہم لوگ عمران خان کے لیے کیوں پریشان ہیں، آرام سے گھروں میں بیٹھے رہیں، کانفرنس ہونے دیں، اس کے بعد دیکھیں گے، یہ ہمیں منظور نہیں، ہمیں عمران خان کے حوالے سے تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ تشویش حکومت کی حرکتوں نے پیدا کی ہے، عمرران خان کو سب سے جدا کردیا گیا ہے، ان کی بہنوں اور وکیل کو گرفتار کیا گیا، ہمیں آپ کی نیت پر شک ہے، ہمیں آج شام تک عمران خان سے ملنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہمیں پتا چل سکے کہ وہ خیریت سے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی جارحانہ حکمت عملی رنگ لائے گی؟

انہوں نے کہا کہ اگر آج شام تک ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو اس کے جو بھی نتائج سامنے آئیں گے، ان سب کے ذمہ دار حکومت ہوگی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے حکم دیا ہے کہ کارکنان اسلام آباد میں احتجاج کے لیے تیار رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp