نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کا معاملہ، صوبائی وزیر اطلاعات اور اپوزیشن رکن میں تلخ جملوں کا تبادلہ

منگل 15 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے جنسی زیادتی کے معاملے پر پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر اطلاعات اور اپوزیشن رکن آمنے سامنے آگئے، معاملے پر بحث کے دوران ایوان میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابا کیا گیا۔

آج پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن رکن کرنل ریٹائرڈ شعیب اور عظمیٰ بخاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ ڈپٹی اسپیکر اپوزیشن رکن کو خاموش کرواتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کالج میں لڑکی سےمبینہ زیادتی کا معاملہ ہے کیا؟

بات زیادہ بڑھی تو وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان بھی میدان میں کود پڑے اور کرنل ریٹائرڈ شعیب کو غصے سے کہا کہ مجھ سے بات کریں، ایک خاتون ممبر بات کررہی ہیں تو تمیز سے تو بات کی جائے۔

مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ کالجز میں بچیوں کے معاملہ پر ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی کمیٹی تشکیل دی ہے،  48 گھنٹے میں رپورٹ سامنے آ جائے گی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ جس نے بھی منفی پروپیگنڈا کیا اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی کالج میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی، وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی قائم

’براہ مہربانی بچی کا پردہ رہنے دیں‘

وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی ایک بیٹی کی ماں ہوں، براہ مہربانی بچی کا پردہ رہنے دیں، والدہ اور چچا رو رو کر کہہ رہے ہیں کہ کوئی کارروائی نہیں کرنی، اگر بچی سامنے آ جائے تو کارروائی کریں گے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میں نے ان کو سیاسی گدھ کہا تو انہیں برا لگا، ویسے ہیں تو سیاسی گدھ ہی، انہیں میری جذباتی تقریر بری لگ رہی ہے، اس بچی کی کل شادی بھی ہونی ہے اور زندگی گزارنی ہے۔ بعدازاں، اجلاس کی معمول کی کارروائی شروع کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کا معاملہ، اے ایس پی شہربانو نقوی کا اہم بیان سامنے آگیا

واضح رہے کہ چند روز قبل ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا کیس اس وقت سامنے آیا جب انٹرمیڈیٹ کی ایک ٹیچر نے کلاس روم میں مذکورہ طالبہ کے کلاس فیلوز سے اس کی غیر حاضری کی وجہ جاننا چاہی۔ جس کے بعد بعض کلاس فیلوز نے لڑکی سے رابطہ کیا تو اس کا نمبر بند تھا تاہم والدین سے رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کالج کے گارڈ نے جنسی زیادتی کی ہے اور وہ آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔

اس واقعہ کے انکشاف پر طالبات میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ٹیچرز اور طلبا کو بھی تمام صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ گزشتہ روز اس واقعہ کے خلاف طلبا نے کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں کالج کے سیکیورٹی گارڈز نے طالبات پر تشدد کیا، جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری کیمپس کے باہر پہنچ گئی تھی تاہم مشتعل طلبا نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا۔

13 اکتوبر کو ڈی آئی جی آپریشنز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، نجی کالج میں سیکیورٹی گارڈ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے افسوسناک واقعہ پر لاہور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے روپوش ملزم کو 10 گھنٹوں میں ڈھونڈ نکالا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp