وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال اور سپریم کورٹ کے 3 دیگر ججوں جسٹس اعجاز الاحسن ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس تیار کرنے کے لیے ماہرینِ قانون کی ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا جائزہ لیا اور اس پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد ماہرین قانون کی ٹیم کو ذمہ داری سونپی تھی کہ چیف جسٹس سمیت 4 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر غور و خوض کریں ۔
ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے مناسب وجوہات موجود، قانونی ٹیم
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ قانونی ماہرین کی کمیٹی کا اجلاس ہو چکا ہے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 4 ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے مناسب وجوہات موجود ہیں ۔
ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل ، سابق وزیر زاہد حامد اور ماہر قانون عرفان قادر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے ملاقات کی اور ریفرنس کے قانونی نکات سے آگاہ کیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وزیر قانون اور وزیر خزانہ کی جانب سے قانونی ٹیم کو ریفرنس تیار کرنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی
وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے ملاقات کے بعد قانونی ٹیم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور دیگر 3 ججوں کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کرنے کے لیے تیار کررہی ہے جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریفرنس دائر کرنے کا حتمی فیصلہ پی ڈی ایم قائدین کریں گے ۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لندن سے گفتگو کے دوران چیف جسٹس اور دیگر 3 ججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا کہہ چکے ہیں جبکہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے ۔