شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں مسئلہ فلسطین اٹھایا جائے، حافظ نعیم الرحمان کا مطالبہ

منگل 15 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے زور دیا کہ اسلام آباد میں جاری شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں مسئلہ فلسطین پر بات چیت اور غزہ میں تشدد کی مذمت کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت قائداعظم کی پالیسی کی نفی ہے، حافظ نعیم الرحمان

منگل کو فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت نے جماعت اسلامی کی تجویز پر غزہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر بات کی جانی چاہیے اور تنظیم کے ممبر ممالک کو اجتماعی طور پر غزہ میں ہونے والے مظالم کی مذمت کرنی چاہیے۔ اگر بھارت اسرائیل کی حمایت کرتا ہے تو وہ خود کو الگ تھلگ محسوس کرے گا۔

مزید پڑھیں مولانا فضل الرحمان کا ایس سی او اجلاس میں فسلطین کا مسئلہ اٹھانے کا مطالبہ

حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت سیاسی جماعتوں کو آئینی فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پرامن احتجاج کیا اور سیاسی بدامنی کے وقت بھی پی ٹی آئی کے لیے آواز اٹھائی۔

انہوں نے افغان جنگ اور تنازع کے دوران امریکا اور روس دونوں کی حمایت کرنے پر قوم پرست دھڑوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ پشتون برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو پیغام ہے کہ ہم ظلم کے خلاف فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، سراج الحق کا غزہ مارچ سے خطاب

حافظ نعیم الرحمان نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مجوزہ آئینی ترامیم کی شق بہ شق پر غور نہ کریں بلکہ انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیں، یہ تجویز دیتے ہوئے کہ موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کے بعد اس معاملے پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے فیصل آباد کے تاجروں کی حمایت کا بھی اظہار کیا اور پاکستان کی معیشت میں شہر کی اہمیت کو اجاگر کیا اور ان کی جاری شکایات کے حل کا مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp