اسماعیل ہنیہ کے جانشین یحییٰ سنوار بھی شہید، اسرائیل کا دعویٰ

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ان کے جانشین یحییٰ سنوار کو بھی ایک حملے میں شہید کردیا۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں کیے گئے اسرائیلی حملے میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار ماردیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اسرائیل کی جانب سے کیے گئے ایک حملے میں 31 جولائی کو تہران میں شہید ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد حماس نے نئے پارٹی سربراہ کا اعلان کردیا

اسرائیلی میڈیا اور اس کے سرکاری ریڈیو سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی کارروائی مار دیے گئے ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے بھی یحییٰ سنوار کو قتل کرنے کا اشارہ دیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق کارروائی میں 3 عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم فوج کی جانب سے شہید کیے جانے والے افراد کے نام تاحال نہیں بتائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: اسرائیلی پراپیگنڈا جھوٹ، یحییٰ سنوار غزہ میں مزاحمت کی قیادت کر رہے ہیں، حماس

اسرائیلی فوج نے مزید بتایا کہ جس عمارت میں 3 افراد کو نشانہ بنایا گیا اس میں یرغمالیوں کے موجود ہونے کے کوئی آثار نہیں ملے۔  تاہم فوجی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فوج باڈیز کا ڈی این اے کروارہی ہے تاکہ حتمی طور پر بتایا جاسکے کہ مرنے والوں میں یحییٰ سنوار شامل ہیں یا نہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کےجبالیا کیمپ میں حملے میں مارے جانے والے ایک فلسطینی کی لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے جس سے پتا چلا ہے کہ وہ لاش یحییٰ سنوار کی ہے تاہم مزید تصدیق کے لیے نمونہ ڈی این اے ٹیسٹ کی غرض سے کسی یورپی ملک بھیج دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں اسرائیل نے یحییٰ سنوار کو ایک فضائی حملے میں شہید کردیے جانے کا اعلان کیا تھا جو غلط ثابت ہوا تھا۔

حماس کیا کہتی ہےَ؟

اسرائیلی فوج کے دعوے کے جواب کے حوالے سے حماس کی جانب سے فی الحال کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ فی الوقت صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے جس کی تکمیل کے بعد ہی اس حوالے سے باضابطہ بیان جاری کیا جاسکے گا۔

یحییٰ سنوار کونَ؟

حماس کی سربراہی سنبھالنے والے 62 سالہ یحییٰ سنوار کا نام امریکا کو سب سے زیادہ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔

یحییٰ سنوار پر الزام ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کیے گئے آپریشن کی منصوبہ بندی بھی انہوں نے ہی کی تھی۔ یہ حملہ اسرائیل کی تاریخ میں ریاست پر کیا جانے والا سب سے خطرناک حملہ تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: اسماعیل ہنیہ کون تھے اور اسرائیل کے لیے خوف کی علامت کیوں سمجھے جاتے تھے؟

19 اکتوبر 1962 کو خان یونس کے ایک کیمپ میں آنکھ کھولنے والے یحییٰ ابراہیم حسن السنوار نے ابتدائی تعلیم خان یونس کے اسکول میں ہی حاصل کی اور پھر غزہ کی اسلامک یونیورسٹی سے عربی میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے 5 سال تک یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ کونسل میں خدمات انجام دیں اور پھر کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی رہے۔

وہ اسرائیلی ثقافت اور معاشرے کے حوالے سے گہری سوجھ بوجھ رکھنے والے یحییٰ سنوار نے 23 سال تک اسرائیل کی مختلف جیلوں میں قید کاٹی۔ قید کے دوران انہوں نے عبرانی زبان میں خوب مہارت حاصل کرلی تھی۔

یحییٰ سنوار کو 2 اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں 4 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ سنہ 2011 میں اس وقت رہا ہوگئے جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔

اس وقت جن 1027 قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی تھی ان میں یحییٰ سنوار سب سے سینیئر قیدی تھے۔ اسرائیل کی قید سے رہائی کے بعد وہ القسام بریگیڈز کے سینیئر کمانڈر بن گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp