سابق وزیر اعظم و رہنما مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان اعلیٰ سطحی دوروں، خاص طور پر بات چیت کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ ماضی میں ہمارے سنگین مسائل رہے ہیں، ہمیں ماضی کو دفن کرکے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر بھارت سے آنے والی صحافیوں نے لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے بھارتی خاتون صحافی نیانیما باسو نے لکھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا دورہ پاکستان خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ان کا دورہ اسلام آباد ایک آغاز ہے جسے جاری رہنا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتر ہونے چاہییں، اور ہمیں اچھے پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے۔ ماضی کو بھول کر مستقبل کو دیکھنا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت نے 77 سال ضائع کیے، اگلے 77 سال ایسے نہیں ہونے چاہییں۔
مزید پڑھیں: بھارتی صحافیوں کے وفد کی سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات
نیانیما باسو نے لکھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ یہ دورہ ایک آغاز ہے، اس طرح کے دوروں کو آگے بڑھنا چاہیے، چاہے وہ سارک ہو یا کوئی اور موقع ہو، ان کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یہ چھوٹی چیزیں نہیں اہم دورے ہیں۔
’دونوں طرف کی حکومتوں کو ویزا کے نظام میں نرمی کرنی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے درمیان تبادلہ ہوسکے‘۔
مسلم لیگ ن کے سربراہ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک ایک بار پھر دو طرفہ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں، کاروبار اور تجارت کو آگے بڑھایا جائے۔
نواز شریف نے سابق ہندوستانی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ اپنے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے تعلقات کی بہتری کے لیے مضبوط بنیاد قائم کی تھی۔ اس وقت انہوں نے پاکستان سے ہندوستان کو مناسب قیمت پر بجلی فراہم کرنے کو بھی کہا تھا جس کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔
’مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے لیے دونوں رہنماؤں نے فروری 1999 میں لاہور اعلامیہ پر دستخط بھی کیے تھے‘۔
نواز شریف نے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ جے شنکر نے طویل وقفے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، اگر وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کا دورہ کرتے تو یہ اچھا ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی صحافی نے اسلام آباد کو ایشیا کا خوبصورت ترین شہر قرار دیدیا
خیال رہے دسمبر 2015 میں نریندرا مودی نے بطور وزیر اعظم اپنے پہلے دور اقتدار میں پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اپنے اس وقت کے ہم منصب نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔
نواز شریف نے بتایا کہ جب نریندرا مودی نے پاکستان کے دورے کا اعلان کیا تو بہت خوشی ہوئی، اس وقت نریندرا مودی نے میرے گھر جانے کی دلچسپی ظاہر کی یہ میرے لیے ایک خاص لمحہ تھا، کیونکہ انہوں نے میری والدہ سے ملاقات بھی کی۔ یہ ایک اچھا اقدام تھا اور اس طرح کے اقدام دونوں ممالک کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے سیاسی حریف عمران خان نے بھارت سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کیے جس سے تعلقات خراب ہوگئے۔ دو ملکوں اور پڑوسیوں کے رہنما کے طور پر ہمیں ایسے الفاظ نہیں بولنے چاہییں۔ ہمیں اپنی سیاسی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے جو تعلقات میں قائم تھی۔
’پاکستان میں ان لوگوں کی آواز بن سکتا ہوں جو بھارتی عوام کے لیے اچھا محسوس کرتے ہیں، یہی ہندوستانی لوگوں کے لیے بھی کہوں گا‘۔
یہ پڑھیں: بھارتی صحافی نے اسلام آباد کو ایشیا کا خوبصورت ترین شہر قرار دیدیا
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمارے لیے ایک پرکشش مارکیٹ ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور کاروبار کرنے کے بہت زیادہ امکانات ہیں لیکن ہم ان مواقع سے محروم ہو رہے ہیں۔
کرکٹ ڈپلومیسی پر بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہیے اور فروری 2025 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کھیلنی چاہیے۔ ایک دوسرے کے ممالک میں ٹیمیں نہ بھیج کر ہمیں کیا حاصل ہوگا؟ دونوں پوری دنیا میں کھیلتے ہیں، لیکن ہمارے دونوں ممالک میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
کرکٹ سے متعلق مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس کچھ انتہائی اچھے کھلاڑی ہیں جن کے پاس بہت زیادہ مہارت ہے۔ مجھے ہندوستانی کرکٹرز کا کور ڈرائیو کھیلنے کا طریقہ پسند ہے۔ میں ہندوستانی کھلاڑیوں کو بہت غور سے دیکھتا ہوں۔
نواز شریف نے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم اکتوبر 2025 میں ایشیا کپ کے لیے بھارت کا دورہ کرتی ہے تو وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ بھارت کا دورہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔
صحافی نیانیما باسو نے مزید لکھا کہ نواز شریف کے ہمراہ بیٹھی ان کی بیٹی نے کہا کہ حال ہی میں کرتارپور کے دورے کے دوران ان کا بھارتی یاتریوں کی جانب سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ جس کے بعد انہیں امید تھی کہ وہ پنجاب کا دورہ کر سکیں گی جہاں سے ان کے دادا کا تعلق ہے۔