21 سال سے امریکی جیل میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں نئی پیشرفت ہوئی ہے اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھ دیا ہے۔
اس بات کا انکشاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کے دوران ہوا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کی۔ حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں میں تاخیر کو حکومتی بزدلی قرار دیدیا
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کہ حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا معافی کے لیے امریکی صدر کو خط لکھ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر کے نام یہ خط وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس 7 ستمبر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست کے حوالے سے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں معاملے میں مسلسل تاخیر کو حکومت کی جانب سے بزدلی کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وزارت خارجہ ہدایات کے 12 روز بعد بھی غیرملکی وکلا سے رابطہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پرعزم، امریکا کو خط لکھنے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی جانب سے لکھے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں 3 مکمل سماعتوں کے باوجود حکومت نے عدالت کے سامنے اپنی بے بسی اور لا علمی ظاہر کی ہے۔
عافیہ صدیقی کون ہیں؟
ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک پاکستانی سائنسدان ہیں جو امریکا کی جیل میں 86 سال قید کی سزا بھگت رہی ہیں۔ ان پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔ مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے 3 بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے بہن فوزیہ صدیقی کی 20 برس بعد ملاقات
بعدازاں 2008 میں امریکی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو افغان شہر غزنی سے گرفتار کیا گیا جہاں وہ طالبان کے ساتھ مل کر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ستمبر 2010 میں مقدمہ چلایا گیا جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے رائفل چھین کر اس پر گولی چلائی تھی لیکن وہ بچ گیا۔
امریکی عدالت میں 14 دن کے ٹرائل کے دوران عافیہ صدیقی نے بتایا کہ اس پر امریکیوں نے تشدد کیا لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اقدام قتل کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی گئی، یہ قید 30 اگست 2083 کو ختم ہوگی۔