جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ آئینی ترمیم پرحکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے وفود کی ملاقاتوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے وفد نے الگ الگ ملاقات کی ہے۔
جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے وفد کی ملاقات شروع ہو گئی ہے، ملاقات میں بلوچستان نیشنل پارٹی پارٹی (بی این پی)، مجلس وحدت المسلمین( ایم ڈبلیو ایم) اورسنی اتحاد کونسل کے رہنما شریک ہیں۔
رکن قومی اسمبلی و پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان سابق سپیکراسد قیصراور ایم ڈبلیو ایم کے رہنما علامہ راجہ ناصرعباس بھی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے بھی مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پرملاقات کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات کے دوران حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے وفود نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کا مقصد آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان گزشتہ شب بھی اہم ملاقات ہوئی تھی۔
بلاول زرداری مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے تواپوزیشن جماعتوں کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ، بلاول بھٹو زرداری اوراپوزیشن وفد کے درمیان مصافحہ بھی ہوا۔
پی ٹی آئی رہنماوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کو کمیٹی میں شامل کرنا چاہیے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ ہم پوری فراخدلی سے حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں، کچھ چیزیں ابھی بھی مشاورت کے قابل ہیں، ترمیم متفقہ ہونی چاہیے، تمام اپوزیشن جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آج شام وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف بھی مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کرنے والے ہیں۔