آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور کیے جانے والے مسودے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں جن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 175 اے میں تجویز کی گئی ترمیم کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری سپریم کورٹ کے 3 سینیئر ترین ججز میں کسی ایک کو خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
Amendment Bill by Iqbal Anjum on Scribd
مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی جبکہ سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ترین جج جوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم کا معاملہ: پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے 26 نکات پر مشتمل مسودے کی متفقہ منظوری دے دی
مجوزہ ترمیم کے مطابق جوڈیشل کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ شامل ہو گا۔اسی طرح قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا۔
آئینی ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق ججز تعیناتی کے کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن ہوں گے، یہ خاتون یاغیرمسلم سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ کا الیکشن لڑنے کے اہل بھی قرار دیے جا سکتے ہیں، ایسی خاتون یا غیرمسلم کی بطور رکن تقرری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔
مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر وزیراعظم چیف جسٹس کا نام صدر مملکت کو بھجوائیں گے، اس میں اگر کوئی جج انکار کرتا ہے تو دوسری صورت میں اگلے سینیئر ترین جج کا نام تعیناتی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ترمیم عمران خان کی رضامندی سے مشروط
مجوزہ ترمیمی مسودے میں چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت 3 سال مقرر کی گئی ہے جبکہ چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی بھی تجویز ہے۔
مجوزہ آئینی مسودے کے مطابق آرٹیکل 184۔3 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن از خود نہیں دے سکتی، آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس لینے کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔
اسی طرح مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے کے متن میں آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں ہوں گے جبکہ آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری عدالت میں منتقل کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، کابینہ کا اجلاس بھی طلب، آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان
نئے مسودے میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز بھی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔