پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے، مولانا فضل الرحمان کے مسودے کو من وعن تسلیم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کے اہم نکات کیا ہیں؟
ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم پارلیمان کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے میری بات چیت اور مشاورت جاری ہے، میری خواہش ہے کہ مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے جمعیت علمائے اسلام کا آئینی ترمیم کا مسودہ من و عن تسلیم کیا ہے، حتیٰ کہ کوئی ’کوما‘ ’نکتہ‘ بھی تبدیل نہیں کیا، ہم نے سیاسی طور پر جو کر سکتے تھے ہم نے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ثابت کرے کہ وہ آئینی ترمیم میں سنجیدہ ہے، ہم چاہتے ہیں پی ٹی آئی بھی ہمارے ساتھ چلے اور آئینی ترمیم پر اپنی رائے دے اور بعد میں ’رونا دھونا‘ نہ کرے، ہمیں امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان پاکستان تحریک انصاف کو راضی کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے متعلق بھی بل میں تبدیلیاں ہیں۔ مولانا فضل الرحمان جو مجلس شوریٰ میں چیزیں شامل کریں گے اس پر اتفاق کریں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے آج بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی۔ شکر ہے یہ ملاقات ہو گئی، امید ہے مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کو بھی قائل کر لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، کابینہ کا اجلاس بھی طلب، آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت کے لیے مسلسل رابطہ ہے، ہمارے درمیان آئینی بینچزپراتفاق ہوگیا ہے، بہت طویل مشاورتی عمل کے بعد آئین سازی کا عمل آگے بڑھتا جارہا ہے، ہمیں اس میں کامیابی مل رہی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سیاسی اتفاق رائے کے لیے ہم نے دن رات کام کیا جس کا مقصد آئین اورپارلیمنٹ کو مزید طاقتوربنانا ہے، جس طریقے سے مولانا فضل الرحمٰن چاہتے تھے اس طرح مسودہ بنایا ہے، جو ڈرافٹ ہمارا ہے وہ مولانا فضل الرحمٰن نے خود لکھا ہے اس لیے چاہتا ہوں وہ خود پارلیمنٹ میں اسے پیش کریں۔