سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کلینک سیل ہونے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
علوی کلینک ڈی سیل کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل انور منصور ایڈووکیٹ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر عارف علوی کا ڈینٹل کلینک سیل کردیا گیا
دوران سماعت، درخواست گزار کے وکیل گزارانور منصور خان ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کیے کہ علوی کلینک 1991 میں تعمیر کیا گیا، 26 سال بعد یاد آیا کہ غیرقانونی تعمیرات تھی، جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا کہ جب تعمیرات ہورہی تھیں اس وقت کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ عدالت کے استفسار پر وکیل ایس بی سی اے نے بتایا کہ جب شکایت آتی ہے تو ایس بی سی اے کارروائی کرتا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ شکایت کس نے کی ہے، جس پر ایس بی سی اے کے وکیل نے بتایا کہ ایک شہری نے شکایت کی تھی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شکایت کرنے والا تو خالد بن ولید روڈ کا رہائشی ہے فلیٹ نمبر لکھا ہے پلازہ کونسا ہے، جس پر وکیل درخواست گزار بولے کہ جو کنٹرول میں آئے گا تو اس سے ہی یہ سب کرائیں گے۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے کہ کنٹرولڈ ڈیموکریسی کے بعد اب کنٹرولڈ ایس بی سی اے بھی بن گیا؟
’کراچی میں اور اس طرح کے کتنے کلینکس سیل کیے گئے؟‘
انور منصور خان ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ الزام لگایا گیا ہے کہ کمرشل استعمال ہورہا ہے، سیل کرتے وقت غیرقانونی تعمیر کا الزام لگایا گیا، جس پر جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیے کہ یہ وہی بات ہوگئی، صاف چھپتے بھی سامنے آتے بھی نہیں، کراچی میں اور کتنے اس طرح کے کلینک سیل کئے گئے ہیں، اس علاقے میں مزید کتنی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جس پر ایس بی سی اے کے وکیلنے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس علاقے میں مزید 5 عمارتوں کو سیل کیا گیا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ انسپکٹر تو ہوں گے جو علاقوں کا دورہ کرتے ہوں گے۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے بتایا کہ ادارے کے پاس اتنا عملہ ہی نہیں کہ 30 لاکھ عمارتوں کاجائزہ لیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ ایس بی سی اے کے پاس پیسہ جمع کرنے کے لیے تو لوگ موجود ہیں، اس کاغیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے بجائے زیادہ تر پیسہ جمع کرنے پر فوکس ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عارف علوی پھر سے ڈینٹسٹ بن گئے
وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ علوی کلینک کو سیل کرنے سے پہلے ضابطے کی کارروائی مکمل کی گئی اور استدعا کی کہ علوی کلینک ڈی سیل کرنے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی جائے۔ بعد ازاں، درخواست گزار کے وکیل انور منصور اور ایس بی سی اے کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے علوی کلینک ڈی سیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے 3 اکتوبر کو سابق صدر پاکستان عارف علوی کا کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں واقع ڈینٹل کلینک سیل کردیا تھا۔ ایس بی سی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ڈینٹل کلینک رہائشی بنگلے میں قائم ہونے پر ڈاکٹر عارف علوی کو مراسلہ بھیج کر خبردار کیا گیا تھا تاہم اس پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کے باعث اسے سیل کیا گیا ہے۔