گلگت بلتستان کے علاقے غذر میں ایک خاص قسم کی سوغات ’کیلاؤ‘ ہے جو غذر میں تیار ہوتی تھی، اسے آج کل فیکٹریوں میں بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کام میں خاص طور پر خواتین کی محنت شامل ہوتی ہے۔ غذر میں اس کی تیاری میں خواتین کا کردار نہایت اہم تھا۔ وہ اب اس سوغات کو ایک نئی شکل دے رہی ہیں۔
کیلاؤ دراصل ایک روایتی میٹھی چاکلیٹ ہے، جو نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے پسندیدہ ہے بلکہ یہ دیگر علاقوں میں بھی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔
غذر کی یہ سوغات اب ہنزہ چاکلیٹ کے نام سے مشہور ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ اس سوغات کا گلگت اور غذر میں بھی بڑے پیمانے پر تیار ہونے کے ساتھ مارکیٹ میں فروخت ہونا ہے۔
شروع میں یہ سوغات صرف ہاتھوں سے تیار ہوتی تھی، اس میں وقت بھی زیادہ لگتا تھا مگر فیکٹری میں کم وقت میں زیادہ سوغات تیار ہوتی ہے۔
اس کی تیاری کے دوران خوبانی اور اخروٹ کے گری کو ایک دھاگے میں پروتے ہیں، اور سوکھے توت کو ابال کر اس کا رس اس پر ڈالتے ہیں۔ اور پھر اسے دھوپ میں سوکھایا جاتا ہے۔
ہنزہ چاکلیٹ کا ذائقہ اور معیار اسے خاص بناتا ہے۔ یہ چاکلیٹ اپنی منفرد لذت کی وجہ سے لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے۔ فیکٹریوں میں اس کی پیداوار بڑھنے کے ساتھ مارکیٹ میں بھی طلب خاصی بڑھ گئی ہے۔ یہ چاکلیٹ نیشنل اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی معیشت میں بہتری آ رہی ہے۔
خواتین کی محنت اس پروڈکٹ کی کامیابی کا بڑا سبب ہے۔ فیکٹریوں میں کام کر کے وہ نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں بلکہ اپنی کمیونٹی میں بھی تبدیلی لا رہی ہیں۔ یوں یہ منصوبہ خواتین کو خود مختار بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ غذر چاکلیٹ کی کامیابی نے ثابت کیا ہے کہ مقامی ثقافت اور روایات کو جدید انداز میں بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔
ہنزہ چاکلیٹ نہ صرف ایک میٹھی سوغات ہے بلکہ یہ غذر کی ثقافت، روایات، اور خواتین کی محنت کی عکاس بھی ہے۔ یہ چاکلیٹ اب دنیا بھر میں گلگت بلتستان کی پہچان بن رہی ہے، اور اس کی مقبولیت مستقبل میں مزید بڑھنے کی توقع ہے۔