چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئینی ترمیم اور چیف جسٹس کی تعیناتی کا تمام عمل غیر قانونی سمجھتے ہیں، اسی لیے کمیٹی نے سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے لیے 7بجے تک نام مانگے تھے، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جو ہوا یہ سب غیر قانونی ہے، چیف جسٹس کی تعیناتی میں جسٹس منصور علی شاہ کی سینیارٹی نظر انداز نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان کون ؟ خصوصی پارلیمانی کمیٹی آج فیصلہ کرے گی
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسمبلی کے فلور پر بھی کہہ دیا تھا کہ ہم نے کسی چیز سے اتفاق نہیں کیا، سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ہم اس پراسس کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم تمام پراسس کو غیرقانونی سمجھتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ملاقات کرنے والے وفد کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی گئیں، پی ٹی آئی والوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم متحد ہیں، ہمارے لیڈر بانی پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔
’آزاد عدلیہ کے بغیر ریاست کا تصور نہیں کیا جاسکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ اسپشل کمیٹی میں کھبی بھی صوبائی سطح پر آئینی بینچز کے قیام کی تجویز نہیں آئی تھی، صوبائی سطح پر آئینی بینچز کا قیام اچانک ہی سامنے آیا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے آئینی ترمیم پرشدید تحفظات ہیں، آئینی ترمیم سے انصاف کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ترمیم سے عدلیہ کو مقننہ کے ذریعے تابع کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وہی ہوگا جو اللہ چاہے گا‘ جسٹس منصور علی شاہ نے ایسا کیوں کہا؟
شبلی فراز نے کہا کہ ججز کی تقرری پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کرنا عدلیہ میں مداخلت ہے، بانی پی ٹی آئی نے سیاسی امور سے متعلق بات کے لیے ہمیں بلایا ہے۔ مرکزی رہنماؤں پر عدم اعتماد کی کوئی بات نہیں ہے۔