بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم منظور کرانے کے لیے ہمارے 2 لوگوں کو اٹھایا گیا۔ بچوں کو زدوکوب کرکے آئینی ترمیم منظور کرائی گئی۔
بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر قاسم رونجھو آج سینیٹ سیکرٹریٹ پہنچے اور استعفیٰ جمع کرایا۔ قاسم رونجھو اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ کے سامنے رکھنا چاہتے تھے۔ ہمارے سینیٹر کو اجلاس میں اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اپنی آپ بیتی بیان کریں۔
یہ بھی پڑھیں: اختر مینگل کو سینیٹ گیلری سے کیوں نکالا گیا؟
اختر مینگل نے کہا کہ اس آئینی ترمیم پر حکومتی اتحاد بھی متفق نہیں تھا۔ کل اس ڈرامے کا آخری دن تھا۔ اس سرکس کو کیا نام دیں؟ زرداری کا سرکس، شریفوں کا سرکس یا آئی ایس آئی کا سرکس۔
بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ ترمیم کے لیے ہمارے دو لوگوں کو اٹھایا گیا۔ ہماری خاتون سینیٹر نے آنسو بہاتے ہوئے اپنی آپ بیتی سنائی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کو چھپانے کی کیا ضرورت تھی؟ بچوں کو زدو کوب کر کے آئینی ترمیم منظور کرائی گئی۔ جن لوگوں نے آئینی ترمیم منظور ہونے پر خوشی منائی، انہوں نے اپنی سیاسی قبر کھودی ہے۔
تمام پارٹیاں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنا چاہیے، راجہ ناصر عباس
اختر مینگل کے ہمراہ مجلس وحدت المسلمین کے رہنما راجہ ناصر عباس نے کہا کہ وہ اختر مینگل کے ساتھ مذمت کرنے آئے ہیں۔
’ میں ممبران پارلیمان کو اٹھانے کی مذمت کرتا ہوں، تمام پارٹیاں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنا چاہیے، اس سارے واقعے پر کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہیں۔