وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آئین نے اختیار دیا ہے کہ 8 ارکان کمیٹی اجلاس میں بیٹھے ہوں تو وہ فیصلہ کرسکتے ہیں۔ آج کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کی مطلوبہ تعداد موجود تھی لیکن اس کے باوجود ہم نے کارروائی روک دی تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان بھی شریک ہوسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے اعظم نذیر تارڑ کا استعفی مسترد کردیا، کام جاری رکھنے کی ہدایت
اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈپٹی سیکریٹری نیشنل اسمبلی موجود تھے جنہوں نے کمیٹی ارکان کے نام بھی پکارے۔ کمیٹی اراکین کی تعداد پوری نہیں تھی۔ صرف 9 ارکان موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 175 کے مطابق کمیٹی کے 8 ارکان یعنی دوتہائی اکثریت نے چیف جسٹس کی تعیناتی کا فیصلہ کرنا ہے۔ آئین میں یہ بھی لکھا ہے کہ اگر کوئی ویکنسی خالی رہ جاتی ہے یعنی کسی پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہیں آتی یا کوئی رکن خود میٹنگ اٹینڈ نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے کمیٹی کی کارروائی نہیں رکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ پر وار قرار دیدیا
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے کہ آپ نے چیف جسٹس کی تعیناتی کرنی ہے، اگر دو، تین لوگ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے تو کمیٹی کی کارروائی نہ روکی جائے۔ کمیٹی میں ارکان کی مطلوبہ تعداد موجود تھی، لیکن اس کے باوجود ہم نے اجلاس آگے کیا۔ ہم جمہوری لوگ ہیں، جمہوریت کا حسن اکٹھا ہونے میں ہے۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے چیمبرز میں جائیں اور ان سے درخواست کریں کہ وہ اجلاس میں آئیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم اور چیف جسٹس کی تعیناتی، تمام عمل غیرقانونی ہے، بیرسٹر گوہر
’آئین میں اختیار ہے کہ 8 ارکان کمیٹی اجلاس میں بیٹھے ہوں اور وہ اگر فیصلہ کردیں، لیکن جمہوری اصولوں کے تحت ہم نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اجلاس میں آئیں، اب کمیٹی کا اجلاس رات8 بجے ہوگا۔