وفاقی وزیربرائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان نے سی پیک کے ذریعے گزشتہ 10 سالوں میں 8 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی، نیز پاکستان نے ماحول دوست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے قومی توانائی کے مرکب میں 60 فیصد قابل تجدید توانائی کا ہدف بھی مقرر کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے چین کے شہر چنگ ڈاؤ میں تیسری بیلٹ اینڈ روڈ انرجی منسٹریل کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں چینی قومی توانائی انتظامیہ کو کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔
یہ بھی پڑھیں: چند ہفتوں میں پاور سیکٹر سے اچھی خبریں ملیں گی، اویس لغاری
اویس لغاری نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا کہ 2019 میں بننے والی بیلٹ اینڈ روڈ انرجی پارٹنرشپ نے توانائی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرکے توانائی کی تجارت اور پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے، پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ گرین انرجی تعاون ایکشن پلان (2024-29) اور بیجنگ میں اس شراکت داری کے سیکریٹریٹ کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز کے بعد پاکستان نے چین کی مدد سے بجلی کی قلت پر قابو پاکر توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں، سی پیک کے ذریعے پاکستان نے گزشتہ 10 سالوں میں 15 پاور جنریشن پروجیکٹس کے ذریعے قومی گرڈ میں 8 ہزار میگا واٹ سے زیادہ بجلی شامل کی۔
یہ بھی پڑھیں : سی پیک جائزہ اجلاس: سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تمام وزارتیں تیاری مکمل رکھیں، احسن اقبال
انہوں نے کہا کہ حالیہ تعاون میں توانائی کی ترسیل اور تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری شامل ہے، گزشتہ سال، سی پیک نے دوسرے مرحلے میں داخل ہو کر چین اور پاکستان کے درمیان قابل تجدید توانائی میں تعاون کو فروغ دیا، ہم نے ماحول دوست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے قومی توانائی کے مرکب میں 60 فیصد قابل تجدید توانائی کا ہدف مقرر کیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان نے قومی سطح پر ایک نیا ترقیاتی فریم ورک تیار کیا ہے جو 5 اہم شعبوں پرمشتمل ہے، جنہیں فائوایز کہا جاتا ہے، ان میں انرجی اینڈ انفراسٹرکچر، ای-پاکستان، ایکوٹی اینڈ امپاورمنٹ، ایکسپورٹس اور انوائرمنٹ اینڈ کلائمٹ چینج شامل ہی، یہ فریم ورک بیلٹ اینڈ روڈ اینشیٹیو (بی آر آئی) کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہونے جا رہا ہے، چینی سفیر
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کی سیکیورٹی کے مسائل کا حل اجتماعی کوششوں اور وسائل کی شراکت سے ہی ممکن ہے،حکومت پاکستان صاف توانائی کے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے، اس کی مثال گاڑیوں بنانے والی کمپنی BYD کا حب پاور کمپنی کے ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی پلانٹ قائم کرنے کا اعلان ہے، نجی شراکت داری سے توانائی کے شعبے میں تعاون اور جدت کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔۔
وفاقی وزیر نے بین الاقوامی شراکت داروں کو پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں خاص طور پر قابل تجدید توانائی، برقی نقل و حمل، اور گرڈ کی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، روشن اور پائیدار مستقبل کی تخلیق کے لیے باہمی اعتماد اور تعاون کی سخت ضرورت ہے۔