آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے نواح میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں کی بزرگ خاتون زاہدہ بی بی نے اپنی زمین کو اپنے خاندان کا سہارا بناتے ہوئے نہ صرف اپنے گھر کی ضروریات کو پورا کیا بلکہ اپنے بچوں کو بھی پڑھایا۔
مجاہد آباد کی رہائشی زاہدہ بی بی کے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ 11 سال پہلے ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا۔ اس وقت ان کے بچے بہت چھوٹے تھے۔ شوہر کے انتقال کے بعد زاہدہ بی بی کا کوئی سہارا نہ تھا۔ بچوں کی تعلیم و تربیت ان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔ ابتدا میں انہوں نے بھینس فروخت کرکے اپنی ایک بیٹی کی شادی کی اور کچھ رقم دوسرے بچوں کی تعلیم اور گھر کے اخراجات پر خرچ کی لیکن اس رقم سے ان کے بچوں کی تعلیم مکمل نہیں ہوسکتی تھی اور نہ ہے گھر کے اخراجات پورے ہوسکتے تھے۔
زاہدہ بی بی کے پاس صرف 4 کنال زمین ہے اور اسی میں ان کا گھر بھی ہے۔ انہوں نے ارادہ کیا کہ وہ اپنی زمین پر محنت کریں گی اور تمام ضروریات کو پورا کریں گی۔
زاہدہ بے بی نے وی نیوز کو بتایا ’ان کے ارادے اور محنت رنگ لائی ہے جو کچھ ملا زمین سے ہی ملا ہے۔ زمین نے مجھے محنت کے بدلے سونا دیا۔‘
انہوں نے 100 سے زائد اقسام کی سبزیاں اور پھل اگائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں نے انہیں انٹرنٹ سے ویڈیوز دکھائیں جس کے بعد انہوں نے پلاسٹک کی بوتلوں کو کاٹ کر ان میں بھی سبزیاں لگائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے انہوں نے مونگ پھلی سے کام شروع کیا تھا۔ وہ سیزن میں 5 من سے زائد لہسن اور 5 من سے زائد ہلدی فروخت کرتی ہیں۔
زاہدہ بی بی نے بتایا کہ ان کے باغ میں بہت سی اقسام کے پھلوں کے درخت ہیں۔ چاروں موسموں میں ان کے پاس کوئی نا کوئی پھل دستیاب ہوتا ہے۔
انہوں نے زیتون کے درخت بھی لگائے ہیں۔2 سال 9 ماہ میں پہلا پھل 10 ہزار میں فروخت کیا ہے۔
زاہدہ بی بی 7 سال سے اپنی زمین میں سبزیاں اگاتی ہیں جنہیں بازار اور مقامی لوگوں کو فروخت کرتی ہیں۔
عاقب رشید زاہدہ بی بی کے بڑے بیٹے ہیں۔ وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو اپنی ماں پہ فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ محنت کش خاتون ہیں۔ انہوں نے اتنی محنت کی ہے کہ وہ بیٹھ کر بھی کھا سکتے ہیں۔