انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں پلیئر آف دی سیریز قرار پانے والے ساجد خان نے اپنی جدوجہد کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں، مَیں نے انگلینڈ کیخلاف میچ میں 12آؤٹ کھلاڑی کیے، اور ایک اننگ میں 8 آؤٹ کھلاڑی کیے۔ لیکن یہ کہانی یہاں سے شروع نہیں ہوتی، میں جب 8 سال کا تھا یہ کہانی وہاں سے شروع ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بہت سے چہرے بے نقاب ہو گئے، قومی ٹیم کی فتح پر محمد حفیظ کا تبصرہ
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گردش کرتی اپنی کہانی میں ساجد خان کا کہان ہے کہ میرے 2 بڑے بھائی ہیں، ایک رکشا چلاتا ہے اور ایک کا کریانہ اسٹور ہے۔ جس بندے کا والد نہیں ہوتا اسے پتا ہوتا ہے کہ اس پر کیا بیت رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جیسے ہی کالج ختم ہوتا تو میں تھوڑا بہت کام بھی کرتا تھا، بیڈ کا ہینڈل بھی تبدیل کرتا تھا، بینڈج بھی کرتا تھا، 2-4 ہزار کے بلے ہوتے تھے، تو اس میں سے میں 4-5 سو روپے کماتا تھا، اس میں جتنی کمائی کرسکتا تھا میں کرلیتا تھا۔ کیوں کہ اپنے لیے اسپورٹس کا سامان لینا تھا۔
From Mardan to Mirpur, @SajidKhan244 narrates his own inspirational story 🇵🇰❤️#HarHaalMainCricket pic.twitter.com/vulbzIyIJ9
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) February 13, 2022
سجاد خان کے مطابق انڈر18 کے بعد گریٹ ٹو بڑی مشکل سے مجھے کرکٹ میں ملی تھی۔ کیوں کہ پشاور کی بہت بڑی سائیڈ تھی۔ میری جگہ نہیں بن رہی تھی۔ میں درمیان میں دبئی چلا گیا، ادہر 6 مہینے کا ویزا تھا میں 5دن ایئرپورٹ پر کام کرتا اور 2 دن ہفتہ اور اتوار کو کرکٹ کھیلتا تھا۔
ساجد خان کہتے ہیں 6مہینے میں نے دبئی میں گزار بھی اس لیے کہ میں نے سوچا کہا کہ جو کچھ ہے ادہر کرلو، پھر میں دبئی چھوڑ کر واپس آگیا۔ اس وقت ایک یا 2 دن گریٹ 2 کے ٹرائل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز، کون بنا پلیئر آف دی سیریز اور کون رہا پلیئرآف دی میچ؟
ساجد خان کے مطابق میں نے کہا چلو یہ ٹرائل دے دیتا ہوں، وہ ٹرائل میں نے دیا تو میں سلیکٹ ہوگیا۔ ایکؤ فاسٹ بولر نے مجھے دیکھا اور کہا ادہر آؤ ساجد تمہارے پاس شوز نہیں ہیں؟ میں اس وقت شرماتا تھا میں نے کہا 2 پیئر ہیں میرے پاس، مگر وہ میری آںکھوں سے سمجھ گیا، اس نے اپنے بیگ سے مجھے شوز دیے، پہلی بار اسپائیک اس نے مجھے دیے تھے۔
میرا کیریئر اسٹارٹ ہوگیا
سجاد خان کہتے ہیں کہ مجھے پشاور میں چوتھا میچ ملا، اس میچ سے میرا کیریئر اسٹارٹ ہوگیا۔ لیکن جیسے ہی یہ اسٹریکچر چینج ہوا ، دوسرا میچ مجھے ملا اس میں مَیں نے 96 رنز لیے اور بلوچستان کے خلاف 13 وکٹیں لیں۔پھر میں فرسٹ فلور میں چلا گیا، ادہر بھی بلوچستان کیخلاف 8 آؤٹ کیے۔
میری کوئی سفارش نہیں ہے
جو لوگ کہتے ہیں سفارش کے بغیر کرکٹ نہیں ہوتی یہ سراسر جھوٹ ہے۔ جو محنت کرتا ہے اسے محنت کا پھل ملتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20 سال میں اس چیز کے لیے لڑا ہوں۔ ادہر تک میں پہنچا ہوں میری کوئی سفارش نہیں ہے۔ میرا کوئی بیگ پُش نہیں ہے، محنت کرنی ہے اور بڑوں کا احترام کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:4 سال بعد پاکستان گھر میں ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب، انگلینڈ کو 1-2 سے شکست دے دی
میری ماں میری سپورٹ ہے
سجاد کہتے ہیں کہ شروع سے لیکر اب تو میری ماں میری سپورٹ ہے۔ جب بھی مجھ پر مشکل ٹائم آیا میں ماں کے قدموں میں جا بیٹھا۔ اب بھی میں جب گھر جاتا ہوں پہلے ماں سے ملتا ہوں۔ میری ساری سپورٹ اور جدوجہد ماں کی وجہ سے ہے۔ اگر میری ماں نہ ہوتی تو ہوسکتا ہے میں آج کہیں اور ہوتا یا کچھ اور ہوتا۔