ایس آئی ایف سی کی معاونت سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے ’بُونا-راست کنیکٹویٹی‘ منصوبے کا آغاز کیا گیا ہے۔ ’راست‘ پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام ہےجو کاروباری اور سرکاری اداروں کے درمیان گزشتہ 2 برس سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ممکن بنا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ 2 برس میں 892 ملین ٹرانزیکشنز کے ذریعے ’راست‘ نے قریباً 20 ٹریلین روپے کی ترسیلات کو باآسانی ممکن بنایا ہے، جن میں صرف اکتوبر کے پہلے 2 ہفتوں میں ہی ایک ٹریلین ترسیلات ہوئیں۔
مزید پڑھیں:بونا راست منصوبے سے حوالہ ہنڈی کا خاتمہ ہوگا، وزیر اعظم شہباز شریف
دوسری جانب ’بُونا‘ عرب علاقائی ادائیگی کے نظام کا ایک مرکزی کرنسی پلیٹ فارم ہے جو مالیاتی اداروں کو رقوم کی ادائیگیاں بھیجنے اور وصول کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستان عالمی ترسیلات زر کے وصول کنندگان میں چھٹے نمبر پر موجود ہے جس کی سالانہ 30.3 بلین ڈالر کی ترسیلات جی ڈی پی کے تناسب کا 7 فیصد سے زیادہ ہیں۔
مالی سال 2024 میں کل ترسیلات زر کا قریباً 59 فیصد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیج تعاون کونسل کے دیگر ممالک سے موصول ہوا۔ ترسیلات زر کا باضابطہ نظام منی لانڈرنگ کو روکنے اور ریگولیٹری نگرانی کو بڑھانے میں بھی مدد کرے گا جو معاشی سالمیت کے لیے اہم ہے۔
مزید پڑھیں:ڈیجیٹل اکانومی کی طرف پیشقدمی خوش آئند ہے، وفاقی وزیرخزانہ
یہ کنیکٹیویٹی ریئل ٹائم پیمنٹ پروسیسنگ، لاگت میں نمایاں کمی، شفافیت، بہتر سیکیورٹی اور موبائل پر مبنی فنڈ ٹرانسفر کے ذریعے سہولت فراہم کرے گی۔ ’بُونا-راست‘ کے ذریعے بلنگ، تعلیم اور صحت کے فنڈز کی منتقلی، اور سرحد پار تجارتی ادائیگیوں کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکے گا۔
ایس آئی ایف سی کے اس اقدام کی کامیابی مستقبل کے سرحد پار ادائیگی کے جدید نظام کے لیے ایک بہترین نمونہ ثابت ہو گی جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔