انڈونیشیا کی وزارت صنعت نے ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کو انڈونیشیا میں اپنے آئی فون 16 اسمارٹ فونز کی فروخت سے روک دیا ہے کیونکہ ایپل نے مقامی طور پر تیارکردہ اجزا کے استعمال سے متعلق ملکی قوانین پر عملدرآمد نہیں کیا ہے۔
وزارت صنعت کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈونیشیا میں فروخت ہونے والے اسمارٹ فونز کے لیے لازم ہے کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ کم از کم 40 فیصد پرزہ جات پر مشتمل ہوں، لیکن آئی فون 16 نے اس ضرورت کو پورا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل کے آئی فون 16 میں کیا خاص بات ہے
’درآمد شدہ آئی فون 16 ہارڈویئرز کی ملک میں مارکیٹنگ نہیں کی جا سکتی کیونکہ ایپل انڈونیشیا نے مقامی مواد کا سرٹیفیکیشن حاصل کرنے کے لیے اپنی سرمایہ کاری کے وعدے کو پورا نہیں کیا، ذاتی استعمال کے لیے فون اب بھی بیرون ملک لائے جاسکتے ہیں جب تک صارفین واجب الادا ٹیکس ادا کرتے رہیں۔‘
ایپل نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا، جبکہ کمپنی کے آئی فون 16 فون پہلی بار رواں برس ستمبر میں جاری کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں:جاز سرکاری شراکت کے ساتھ پاکستان میں آئی فون 16 لارہا ہے
’درآمد شدہ آئی فون 16 ہارڈویئرز کی ملک میں مارکیٹنگ نہیں کی جا سکتی کیونکہ ایپل انڈونیشیا نے مقامی مواد کا سرٹیفیکیشن حاصل کرنے کے لیے اپنی سرمایہ کاری کے وعدے کو پورا نہیں کیا، ذاتی استعمال کے لیے فون اب بھی بیرون ملک لائے جاسکتے ہیں جب تک صارفین واجب الادا ٹیکس ادا کرتے رہیں۔‘
ایپل نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا، جبکہ کمپنی کے آئی فون 16 فون پہلی بار رواں برس ستمبر میں جاری کیے گئے تھے، انڈونیشیا میں 2024 کی پہلی سہ ماہی میں اسمارٹ فون بنانے والے سرفہرست دو کمپنیوں میں ایک چینی فرم اوپو اور جبکہ جنوبی کوریائی فرم سیم سنگ تھیں۔
مزید پڑھیں: ایپل کی آئی او ایس 18 اپ ڈیٹ جاری: ’اب آئی فون گم یا چوری ہونے کی صورت میں استعمال کرنے کے قابل ہوگا؟‘
انڈونیشیا کی ایک بہت بڑی ٹیکنالوجی سے مانوس آبادی ہے، جو جنوب مشرقی ایشیائی قوم کو ٹیکنالوجی سے متعلقہ سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم ہدف مارکیٹ بناتی ہے۔
ایپل کے سی ای او ٹم کک کے گزشتہ اپریل میں انڈونیشیا کے دورے کے دوران، انڈونیشیا کے وزیر صنعت آگس گومیوانگ کارتاسمیتا نے امید ظاہر کی تھی کہ ایپل مقامی کمپنیوں سے اشتراک کے ساتھ اپنے مقامی اجزا میں اضافہ کرے گی۔
مزید پڑھیں:ایپل واچ سیریز 10 متعارف، خاص بات کیا ہے؟
کمپنیاں عام طور پر اس طرح کی مقامی شراکت داری کے ذریعے یا مقامی طور پر پرزوں کی تیاری آؤٹ سورس کر کے متعلقہ ملک کی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ کرتی ہیں۔
ایپل کے پاس انڈونیشیا میں مینوفیکچرنگ کی کوئی سہولت نہیں ہے، لیکن 2018 سے وہ ایپ ڈویلپر اکیڈمیاں قائم کر رہا ہے، جن میں نئی اکیڈمی سمیت مجموعی طور پر ایک کروڑ ڈالر سے زائد لاگت آئی ہے۔