امریکا کے صدارتی الیکشن میں 5 دن باقی ہیں اور دونوں صدارتی امیدوار ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے وائٹ ہاؤس کے قریب منعقدہ انتخابی مہم میں اختتامی دلائل دیے جبکہ ٹرمپ نے ریاست پنسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔
پینسلوینیا ان 7 ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے اور یہ ریاست کسی بھی امیدوار کی جیت کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ ہیرس لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے اور وائٹ ہاؤس میں ترجیحی بنیاد پر کرنے والے کام کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی توجہ صرف اپنی ذات پر ہے اور وہ اپنی نئی مدت کا آغاز دشمنوں کی فہرست سے کریں گے۔
ہیرس نے اسی مقام پر خطاب کیا جہاں جنوری 2021 میں ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا جس کے بعد ایک ہجوم نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول کر وہاں جاری صدر بائیڈن کی انتخابی کامیابی کی جیت کی توثیق کے عمل میں مداخلت کی تھی۔
مزید پڑھیں:کچرا ٹرک چلا کر ٹرمپ نے بائیڈن کو کیا جواب دیا؟
ہیرس نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ٹرمپ کون ہیں۔ ٹرمپ وہ شخصیت ہیں جو 4 برس قبل یہاں کھڑے تھے۔ انہوں نے مسلح ہجوم کو کیپٹل ہل کی جانب روانہ کیا تھا تاکہ وہاں عوام کی منشا کے مطابق جاری عمل کو تبدیل کیا جا سکے۔
انتخابی جائزوں کے مطابق ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان بعض اہم ریاستوں میں سخت مقابلہ ہے یا دونوں امیدوار معمولی فرق سے آگے یا پیچھے ہیں۔ انتخابی جائزوں میں غلطی کا مارجن بھی شامل ہے۔ یونیورسٹی آف فلوریڈا الیکشن لیب کے مطابق 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل قریباً 4 کروڑ 90 لاکھ ووٹرز بذریعہ میل یا پولنگ اسٹیشنز پر آ کر پہلے ہی اپنا ووٹ کاسٹ کر چکے ہیں۔ 2020 کے صدارتی انتخاب میں 15 کروڑ سے زائد ووٹرز نے حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔
ریاست پینسلوینیا کے شہر ایلن ٹاؤن میں انتخابی جلسے میں شرکت سے قبل فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے ہیرس کو ’نااہل‘ اور ’مکمل تباہی‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیں:برطانیہ کی نئی ملکہ کمیلا کون ہیں؟
ٹرمپ نے نیویارک کے انتخابی جلسے کو مکمل طور پر ’قابلِ تعریف‘ قرار دیا۔ بعض کانٹے کے مقابلے والی ریاستوں میں پورٹو ریکن کے ووٹ انتخابی نتائج میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہیرس کی انتخابی مہم نے فوری طور پر ایک ڈیجیٹل اشتہار بنایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لاطینی ووٹرز ’بہتر کے مستحق‘ ہیں جس طرح سابق صدر انہیں پیش کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے لاطینی ڈیٹا حب کے مطابق صرف ریاست پینسلوینیا میں جیتنے کے لیے دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے جہاں 3 لاکھ سے زائد پورٹو ریکن ووٹرز ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ اس کے علاوہ 3 دیگر سوئنگ ریاستوں میں پورٹو ریکن آبادی مقیم ہے جن میں ریاست نارتھ کیرولائنا، وسکونسن اور مشی گن شامل ہیں۔
پورٹو ریکن جزیرے پر رہنے والے امریکی ہیں لیکن وہ انتخابات میں ووٹ نہیں ڈال سکتے کیوں کہ امریکا کی ریاستوں میں رہنے والے ہی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ امریکا کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں رہنے والے ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں۔ وہ ہزاروں افراد جو جزیروں پر ہی پلے بڑے لیکن وہ امریکا کی مختلف ریاستوں میں منتقل ہو گئے وہ ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:اگلا امریکی صدر کون ہوگا؟ اہم امریکی اداروں نے پیشگوئی کردی
انتخابی مہم کے دوران ہیرس اور ٹرمپ نے ایک دوسرے کے لیے توہینِ آمیز جملوں کا تبادلہ بھی کیا ہے۔ ٹرمپ نے ہیرس کو ’کند ذہن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر عالمی رہنماؤں کے لیے ایک کھلونے کی مانند ہوں گی۔ ٹرمپ کے بعض سابق مشیروں نے انہیں فاشسٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ دوسری مرتبہ بھی اسی طرح حکومت کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ان کی حریف ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کے سابق مشیروں کے بیان سے اتفاق کرتی ہیں۔ ٹرمپ نے ہیرس کو بھی اسی طرح سے طنز کا نشانہ بنایا ہے۔ (بشکریہ: وائس آف امریکا)