ٹیکس نظام کی بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایف بی آر نے نیا سسٹم متعارف کرادیا

جمعرات 31 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے ایڈوانس اسٹاک رجسٹر سسٹم متعارف کرادیا۔

ایف بی آر کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس نئے سسٹم کے ذریعے شفافیت بڑھے گی اور ٹیکس قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 14 اکتوبر کے بعد نان فائلر کی کیٹیگری ختم ہوجائے گی، چیئرمین ایف بی آر نے خبردار کردیا

ترجمان نے بتایا کہ اسٹاک رجسٹر جدید مینجمنٹ انفارمیشن اور رپورٹنگ سسٹم کے طور پر کام کرے گا اور ٹیکس افسران تفصیلی ڈیٹا حاصل کرکے ٹیکس کا درست تخمینہ لگا سکیں گے۔

ایف بی آر کے مطابق نیا نظام ٹیکس چوری کم کرنے میں مدد کرے گا اور اس سے معاملات کی جامع نگرانی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ نظام ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں بہتری اور محصولات میں اضافے کے لیے لایا گیا ہے جس سے ایف بی آر افسران کو رجسٹرڈ افراد کے ڈیٹا تک مکمل رسائی ہوگی۔

کتنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گئے؟

حکومت کے مطابق اب تک تقریباً 50 لاکھ افراد نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرادیے ہیں جبکہ انکم ٹیکس کی مد میں 126 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیے: ٹیکس جمع نہ کروانے والوں کے لیے بُری خبر، سموں کی منسوخی سمیت ایف بی آر کے بڑے فیصلے

ایف بی آر کے اعدادوشمار کے مطابق 30 اکتوبر 2024 تک کے انکم ٹیکس گوشواروں کا ڈیٹا پیش کیا گیا ہے جس کے مطابق ٹیکس سال 2024میں پاکستان بھر میں 49لاکھ 93 ہزار 970ٹیکس گوشوارے جمع ہو گئے ہیں۔

30 اکتوبر 2024 تک جمع کرائے گئے ٹیکس گوشواروں کے ساتھ 126ارب 52 کروڑ 30لاکھ روپے کا ٹیکس جمع کرلیا گیا۔ سال 2023 میں 30اکتوبر 2023 تک 27لاکھ 15ہزار 185ٹیکس گوشوارے جمع کرائے گئے تھے جس کے ساتھ 67 ارب 73کروڑ 40لاکھ روپے کا ٹیکس جمع کرایا گیا تھا۔

ٹیکس سال 2024 میں 19لاکھ 21ہزار 490 گوشواروں میں اپنی سالانہ آمدنی زیرو(نل فائلر) بتائی گئی جبکہ ٹیکس سال 2023-24میں گزشتہ سال 30اکتوبر تک 27لاکھ 15ہزار 285 ٹیکس گوشوارے جمع کیے گئے۔

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، آمدنی اخراجات سے زیادہ

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کرتے ہوئے اخراجات کے مقابلے میں آمدنی میں سالانہ بنیادوں پر نمایاں اضافہ کرلیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا نان فائلرز کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ، ٹیکس جمع نہ کروانے والوں کو کن مشکلات کا سامنا ہوگا؟

دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 3 ماہ جولائی تا ستمبر کے دوران اخراجات کے مقابلے میں آمدن میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مجموعی بجٹ سرپلس رہا۔ اس طرح 2 دہائیوں بعد 1696ارب سے زائد کا مجموعی بجٹ سرپلس ریکارڈ ہوا۔

اس عرصے کے دوران صوبوں نے 160 ارب کم اخراجات کیے اور وفاق کا بجٹ سرپلس 1536 ارب روپے رہا۔

اس دوران 3002 ارب روپے سے زیادہ مجموعی پرائمری سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ 3 ماہ کے دوران وفاق کی آمدن 4019 ارب اور اخرجات 2483 ارب رہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کا ٹیکس چوروں کے خلاف بڑی کارروائی کا منصوبہ، بھاری جرمانے عائد کرنے کی تجویز

وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا ستمبر ٹیکس ریونیو 521 ارب روپے، نان ٹیکس ریونیو 2568 ارب روپے بڑھا۔

گزشتہ مالی سال اسی مدت میں 1031 ارب روپے کا مالی خسارہ ہوا تھا۔ اس عرصے کے دوران ایف بی آر نے 2 ہزار 56 ارب روپے ٹیکس جمع کیا۔

نان ٹیکس ریونیو میں 2568 ارب اضافہ، حجم 3021 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ رواں سال کے 3 ماہ میں اسٹیٹ بینک کا منافع 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے 40 ارب روپے اضافی وصول کیے گئے جبکہ کل حجم 262 ارب رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp