پی آئی رہنما اعظم سواتی سے متعلق مقدمات کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ اور انسداد دہشتگردی عدالتوں میں ہوئی۔ 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانتوں کے حوالے سے فیصلہ محفوظ جبکہ انسداد دہشتگردی عدالت نے جوڈیشل کسٹڈی پر جیل بھجوا دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے 2 مقدمات میں اعظم سواتی کی حفاظتی ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اعظم سواتی کی جانب سے وکیل علی بخاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل کی اٹک اور حسن ابدال کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں ہیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ گزشتہ روز ہائیکورٹ نے ان کے مؤکل کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیا تھا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ پہلے مقدمات کی تفصیلات دیکھ لیتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اعظم سواتی کی جانب سے کون کون سے مقدمات میں ضمانت دائر کی گئی تھی اور اس حوالے سے پولیس نے کب رپورٹ پیش کی تھی؟
مزید پڑھیں:قاضی صاحب اپنا قبلہ درست کریں اور درست فیصلے دیں، اعظم سواتی
علی بخاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ 8 اکتوبر کو درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ 11 اکتوبر کو پولیس نے رپورٹ جمع کرائی۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ اعظم سواتی جن کیسوں میں گرفتار ہوئے اور ان کا ریمانڈ ہوا وہ تفصیل بھی دیکھ لیتے ہیں۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کون سے مقدمے میں کب گرفتاری ہوئی کب ضمانت، ہم نے پیپر بُک بنا رکھی ہے۔
علی بخاری نے کہا کہ ہمارا جسمانی ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے اور گزشتہ روز جسمانی ریمانڈ کالعدم بھی ہوچکا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اعظم سواتی کی عمر کتنی ہے؟ اس پر وکیل علی بخاری نے بتایا کہ ان کے مؤکل اعظم سواتی 76 سال کے ہیں۔ عدالت نے اعظم سواتی کے اہلخانہ کو عدالت میں ملاقات کی اجازت دیت ہوئے حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مزید پڑھیں:اعظم سواتی نے افغانستان سفر کرنے کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
دہشتگردی مقدمات سے متعلق سماعت کے لیے اعظم سواتی کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر محمود سپرا کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اعظم سواتی کے وکیل علی بخاری ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کے مؤکل کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق اعظم سواتی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں اعظم سواتی نے 7 مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ مقدمات تحریک انصاف کے ڈی چوک احتجاج کے حوالے سے دائر کیے گئے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔