جوڈیشل کمیشن: سینیٹ اور قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن کے 5 ناموں کی منظوری دیدی

ہفتہ 2 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جوڈیشل کمیشن کی تشکیل میں پیشرفت، سینیٹ اور قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن کے 5 ناموں کی منظوری دیدی۔ سینیٹ سے حکومتی اور اپوزیشن کے ناموں کی منظوری دے دی گئی ہے۔ حکومتی بنچوں سے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور اپوزیشن سے سینیٹر سے شبلی فراز کو نامزد کیا گیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے نامزدگیوں کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی ایڈوائس پر نامزدگیاں کی ہیں۔

مزید پڑھیں:جوڈیشل کمیشن مجوزہ رولز 2024 پر نظرثانی کے حوالے سے اجلاس کا اعلامیہ جاری

جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے 2 ناموں کی نامزدگیوں کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمانی جماعتوں کی نامزدگی کردی ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے لیے قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب کو نامزد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف سے بلاول بھٹو کی ملاقات، 27 ویں آئینی ترمیم لانے پر اتفاق

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ سینیٹ سے جوڈیشل کمیشن کے لیے فاروق ایچ نائیک اور شبلی فراز کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ خاتون کی نشست پر روشن خورشید بروچہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق 26ویں ترمیم کی منظوری کے بعد جوڈیشل کمیشن میں 5 اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں اور تمام نامزدگیاں سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو بھجوادی گئی ہیں جبکہ تمام نامزدگیاں سپریم کورٹ کو موصول ہوگئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکمراں اتحاد اور اپوزیشن سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے نام طلب کیے تھے۔ 13 رکنی جوڈیشل کمیشن میں 2 حکومتی اور 2 اپوزیشن ارکان شامل ہوں گے۔

مزید پڑھیں:جوڈیشل کمیشن کی تشکیل: اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کرلیے

وزارت قانون و انصاف نے اپنی وضاحت میں کہا تھا کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان 13 ممبران پر مشتمل ہے، جوڈیشل کمیشن اپنے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بینچز تشکیل دے گا، نامزد ججز میں سے سینیئر ترین جج آئینی بینچز کا سب سے سینیئر جج ہوگا۔

وزارت قانون و انصاف کے مطابق آرٹیکل 175 اے شق 2 اور آرٹیکل 175 اے شق 3D کے تحت کمیشن کا کوئی فیصلہ کسی رکن کی عدم حاضری یا خالی آسامی پر باطل نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp