وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہفتہ کے روز بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے جیل میں ملاقات کے بعد صوابی میں جرگے کرنے کا اعلان کیا، جس میں مشاورت کے بعد عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کے لائحہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 9 نومبر کو صوابی میں ہونے والے جلسے کو خیبرپختونخوا کے جرگے میں تبدیل کردیا، اور کہاکہ صوابی انٹرچینج پر 9 نومبر کو پختونخوا کا جرگہ کریں گے اور وہاں سے احتجاج کی حتمی تاریخ کا اعلان کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کے ساتھ رویہ ناقابل برداشت، اب احتجاج کی کال فائنل ہوگی، علی امین گنڈاپور
پی ٹی آئی کے با خبر ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ 9 نومبر کو صوابی موٹروے انٹرچینج پر جرگے کا انعقاد ہوگا، جس میں پارٹی قائدین اور کارکنان شرکت کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے عمران خان سے ملاقات کی ہے اور تمام صورت حال سے ان کو آگاہ کیا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان کی ہدایت کے مطابق علی امین جرگے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
پورے ملک میں احتجاج کا اعلان
علی امین گنڈاپور نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد احتجاج کرکے پورے ملک کو جام کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد پارٹی رہنماؤں سے ان کی مشاورت بھی ہورہی ہے۔ اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ علی امین چاہتے ہیں تمام صوبوں میں احتجاج ہو اور کارکنان باہر نکلیں، لیکن دیگر صوبوں کے رہنما اس سے متفق نہیں ہیں جس کی وجہ سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا میں کارکنان کو متحرک کرنے لیے ریلیاں اور احتجاج کرنے کی ہدایت کی اور ضلعی رہنماؤں اور اراکین کو کارکنان سے رابط رکھنے اور کارنر میٹنگز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے تاکہ احتجاج کے لیے کارکنوں کو متحرک کیا جائے۔
صوابی جرگہ، پی ٹی آئی کن آپشنز پر غور کررہی ہے؟
اندرونی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کی کامیابی کا دارومدار خیبر پختونخوا پر ہے اور سب کی نظریں علی امین گنڈاپور پر ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ پارٹی رہنما اور علی امین کے قریبی حلقے انہیں احتجاجی تحریک شروع کرنے کے حوالے سے مختلف مشورے دے رہے ہیں۔
اسلام آباد کا گھیراؤ
پی ٹی آئی کے باخبر رہنماؤں کے مطابق پارٹی میں احتجاج اور جلسوں کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، کیونکہ احتجاج اور جلسے کامیاب نہ ہونے کے باعث کارکنان مایوسی کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس بار علی امین گنڈاپور وفاق اور مقتدر حلقوں پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔ ’پی ٹی آئی اس بار اسلام آباد کی جانب مارچ کرکے دھرنا دینے یا وفاقی دارالحکومت کے مکمل گھیراؤ پر غور کررہی ہے‘۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد کو جام کرنے کا مطلب پورے ملک کو جام کرنا ہے، جو خیبرپختونخوا کے قریب بھی ہے اور زیادہ سے زیادہ کارکنوں کو دھرنے کے لیے نکالا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ علی امین کا مؤقف ہے کہ پرامن احتجاج سے حکومت پر دباؤ نہیں پڑ رہا۔
’پورے ملک میں جلسے جلوس‘
پی ٹی آئی کے باخبر ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کسی ایک شہر یا مقام پر احتجاج کرنے کے بجائے پورے ملک میں احتجاج پر بھی غور کررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق منصوبہ یہ ہے کہ احتجاج کا مرکز اسلام آباد ہو جبکہ کراچی، لاہور، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں بھی بیک وقت احتجاج کیا جائے تاکہ پریشر بڑھے۔
کچھ رہنماؤں نے بتایا کہ لاہور میں جلسے کے لیے پنجاب کی قیادت تیار نہیں ہے اور جلسے میں کارکنان کو نکالنا بھی بڑا چیلنج ہے، جبکہ لاہور اور دیگر شہروں میں کامیاب جلسے کے لیے نظریں خیبرپختونخوا پر ہوتی ہیں۔
خیمہ بستی
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی صوابی میں اٹک کے قریب موٹروے پر کیمپ لگانے پر بھی غور کررہی ہے، جس میں کارکنوں کو متحرک کیا جائے گا، اور اسلام آباد مارچ کی صورت میں آسانی ہو گی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ دور افتادہ اضلاع کے کارکنان خیمہ بستی میں جمع ہوں گے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ علی امین گنڈاپور عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں کریں گے۔
’منظم تحریک کے لیے وقت درکار ہوگا‘
اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ پارٹی کی ضلعی قیادت اس وقت احتجاج یا تحریک چلانے کے حق میں نہیں، ان کا مؤقف ہے کہ کارکنان گرفتاریوں اور مسلسل احتجاج سے تھک چکے ہیں جبکہ احتجاج کے کچھ خاطر خواہ نتائج بھی سامنے نہیں آرہے، جس کے باعث ہر طرف مایوسی ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلعی قائدین کی رائے ہے کہ کارکنوں کو متحرک کرنے اور کسی بھی احتجاجی تحریک کے لیے تیار کرنے کے لیے وقت درکار ہے، جس کے لیے تمام اضلاع میں ریلیاں اور کارنر میٹنگز کرنا ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق ضلعی قیادت کی تجویز پر پارٹی اضلاع کی سطح پر ریلیاں نکالنے اور کارکنوں کو کنونشن کرنے لیے ایک ماہ کا وقت دینے پر بھی غور کررہی ہے۔
احتجاجی تحریک کو لیڈ کون کرےگا؟
ڈی چوک احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی پراسرار گمشدگی پر پارٹی کے اندر علی امین کو احتجاج لیڈ کرنے سے ہٹانے کے لیے آوازیں اٹھ رہی تھیں، تاہم اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقبل میں بھی لیڈ علی امین ہی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت علی امین گنڈاپور پارٹی میں مقبول ہیں اور عمران خان تک ان کی رسائی بھی ہے، جبکہ وزیراعلیٰ ہونے کی وجہ سے طاقتور اور وسائل بھی ہیں۔
کچھ ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے ابھی تک علی امین گنڈاپور کو احتجاج کے حوالے سے حتمی ہدایت نہیں کی تاہم کارکنوں کو متحرک کرنے اور احتجاج کے لیے تیار رکھنے کا کہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف کا 8 نومبر کو ہونے والا پشاور جلسہ منسوخ
ذرائع کے مطابق اسلام آباد احتجاج سے قبل کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے ضلعی سطح پر مہم چلانے پر توجہ دی جائے گی، تاہم حتمی اعلان علی امین گنڈاپور ہی کریں گے۔