خلیجی ممالک میں کام کرنے والی لا فرم کے کنسلٹنٹ غوری باچا نے کہا ہے کہ 2016 میں سعودی فرمانروا شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کرائے گئے قوانین کے بعد کوئی بھی 2 لاکھ ریال تک بآسانی سعودی عرب میں اپنی کمپنی کی آنر شپ لے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو سمٹ، پاک سعودیہ کے لیے کتنی اہم ہوگی؟
خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب میں کام کرنے والی لا فرم کے کنسلٹنٹ غوری باچا نے سعودی عرب میں ’گلوبل ہارمنی ‘ کی تقریب کے موقع پر ’وی نیوز‘ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی لا فرم ریاض، دبئی اور دوحہ میں اپنی ’لا‘ سروسز فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان سے جانے والے انوسٹرز سعودی عرب میں اپنی فرم / کمپنی کو کیسے رجسٹر کروا سکتے ہیں؟ جانیں وسیم عباسی کی رپورٹ میں pic.twitter.com/I34U98QOqO
— WE News (@WENewsPk) November 3, 2024
انہوں نے بتایا کہ 2010 کے بعد سے اب تک وہ تقریباً 1670 کمپنیوں کو سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں رجسٹرڈ کروا چکے ہیں جن میں سے 50 فیصد پاکستانی کمپنیاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں 2001 میں غیر ملکی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک قانون پاس ہوا، جس کا پاکستان میں کابینہ کو بھی علم نہیں تھا، سعودی حکومت نے قانون پاس کیا کہ کوئی بھی سعودی عرب آنا چاہتا ہے تو وہ یہاں آکر 100 فیصد اپنی کمپنی کھول سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب اور قطر انتہائی مثبت رہا، عطا اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
غوری باچا نے بتایا کہ ان قوانین میں 2016 میں سعودی فرمانروا محمد بن سلمان نے مزید آسانیاں پیدا کی ہیں، انہوں نے اس حوالے سے جو سروسز مہیا کی ہیں اس سے لوگوں کو بہت زیادہ سہولیات مل رہی ہیں۔
غوری باچا نے سعودی عرب میں کمپنی کھولنے کے لیے قوانین اور طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ’ کوئی بھی اگر سعودی عرب آنا چاہتا ہو اور یہاں کوئی کمپنی رجسٹرڈ کروانا چاہتا ہو تو اس کے لیے پہلے ضروری ہو گا کہ یہ کمپنی ایک یا 2 سال پرانی ہو اور اپنے یا کسی بھی ملک میں کام کر چکی ہو، چلتی ہو اور اس کا آڈٹ ہوا ہو، چیمبر آف کامرس میں بھی رجسٹرڈ ہو اور ٹیکس دہندہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں:سعودیہ پاکستان 500 ملین ڈالرز کے معاہدے حتمی طور پر شروع کردیے گئے، پاکستانی سفیر احمد فاروق
انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں سمیت کوئی بھی غیر ملکی کمپنی 6 کٹیگریز میں لائسنس لے سکتی ہے، ان میں ٹریڈنگ، مینوفکچرنگ، رئیل اسٹیٹ، زراعت، سروسز کلاس اور ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔
غوری باچا نے بتایا کہ اس میں ٹریڈنگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کمپنی کے آغاز کے لیے شرائط دیگر شعبوں سے مختلف ہیں۔
ان کٹیگریز میں تجارتی اور ٹرانسپورٹ کمپنی کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے ضروری ہو گا کہ اس کمپنی کے 25 فیصد شیئر سعودی عرب کے کسی باشندے کے پاس ہونے چاہییں اور 75 فیصد جہاں سے آپ کمپنی لے کر آ رہے ہیں وہاں کا حصہ ہونا چاہیے کیونکہ ٹریڈنگ کمپنی کے لیے کیپٹل بہت زیادہ چاہیے اور اس کے لیے آپ کے پاس27 ملین ریال ہونے چاہییں۔
غوری باچا نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کمپنی کا کیپٹل 10 ملین ریال ہونا چاہیے، تاہم باقی کمپنیوں کے لیے سعودی عرب کے کسی باشندے کا شیئر ہولڈر ہونا ضروری نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:گلوبل ہارمنی ایونٹ: سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی سے مل کر اچھا لگا، شاداب خان
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سروسز کلاس میں تعمیراتی کام، ورکشاپ، ریسٹورنٹ، ٹریول ایجنسی شامل ہیں، اس سروس کلاس میں 800 سے زیادہ ایکٹیویٹز کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کے پاس 2 لاکھ ریال ہوں تو آپ آسانی سے کمپنی کی آنرشپ لے سکتے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے سب سے زیادہ لوگ تعمیراتی کاموں کے لیے سعودی عرب آ رہے ہیں کیونکہ اس میں پوٹینشنل بہت زیادہ ہے، سہولیات بھی بہت زیادہ ہیں، اس کے علاوہ پاکستان سے آئی ٹی، ریسٹورنٹ، مینوفکچرنگ جس میں شاپر، رنگ کی بالٹیاں وغیرہ تیار کی جاتی ہیں، جیسے شعبوں میں بھی لوگ آتے ہیں۔