امریکی صدارتی انتخابات میں بمشکل ایک روز باقی رہ گیا ہے، ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ کے نامزد صدارتی امیدواروں نے ویک اینڈ پر 7 میں سے 2 مختلف سوئنگ اسٹیٹس یعنی ایسی ریاستوں میں ووٹرز تک پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں، جو شاید ابھی تک ووٹنگ کے حوالے سے اپنا ذہن نہیں بناسکے ہیں۔
ایسے میں وی نیوز نے ریاست میری لینڈ میں گزشتہ 40 سال سے مقیم بھارتی نژاد امریکی سول انجینئر کیول کاٹھا سے جاننے کی کوشش کی وہ موجودہ صدارتی انتخابات کو گزشتہ انتخابات سے کس طرح مختلف دیکھتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں ووٹرز کا فراڈ نتائج پر اثرانداز کیوں نہیں ہوسکتا؟
’اس الیکشن میں بنیادی طور پر امیگریشن، معیشت اور فیملی پلاننگ یعنی اسقاط حمل اہم معاملات رہے ہیں، بیشتر خواتین کملا ہیرس کی حامی ہیں ان کے فیملی پلاننگ کے موقف پر جبکہ باقی بیشتر معیشت اور امیگریشن کے معاملات پر ٹرمپ کی حمایت کررہے ہیں۔‘
وی نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیول کاٹھا کا کہنا تھا کہ بعض ووٹرز کملا ہیرس کو اچھی طرح نہیں جانتے لہذا وہ تذبذب کا شکار ہیں اور آخری لمحات میں اپنا ذہن کسی بھی امیدوار کے حق میں تیار کرلیں گے۔
مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں سوئنگ اسٹیٹس کا فیصلہ کن کردار کیوں؟
کیول کاٹھا کے مطابق امریکا میں مقیم بھارتی کمیونٹی کی اکثریت اس مرتبہ ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کررہی ہے اور یہ حمایت لگ بھگ 65 فیصد تک نائب صدر کے حق میں ہے۔ ’بھارتی لوگ اسقاط حمل میں انتخاب کے حق کے قائل ہیں۔‘
بھارت اور پاکستان میں منعقدہ انتخابات کی شفافیت کے ضمن میں جو سوالات اٹھائے جاتے ہیں کیا امریکی انتخابات اس نوعیت کے الزامات کی زد پر آتے ہیں؟ کیول کاٹھا کا کہنا تھا کہ امریکا میں انتخابات غیرمعمولی حد تک شفاف ہوتے ہیں۔ ’یہاں الیکشن میں ہیرا پھیری نہیں ہوسکتی، شاید اس کا چانس آدھا فیصد ہو۔‘
مزید پڑھیں: نومبر میں امریکی انتخابات پاک۔امریکا تعلقات پر کس طرح اثرانداز ہوں گے؟
منگل کو طے شدہ صدارتی انتخاب میں نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کا بہت سخت مقابلہ سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ہے، اور سیاسی ماہرین کا اندازہ ہے کہ امریکا کی 7سوئنگ اسٹیٹس میں سے 4 یا اس سے زائد ریاستوں میں کامیابی سمیٹنے والا امیدوار امریکا کا 47واں صدر منتخب ہوجائے گا۔