اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال سوڈان میں قحط کے بعد ہیضے اور ڈینگی کی وبا پھیلنے اور ان سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈان میں 7 لاکھ بچے بدترین غذائی قلت کا شکار، دسیوں ہزار کے ہلاک ہونے کا خدشہ
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ 22 جولائی اور 28 اکتوبر کے درمیان 11 ریاستوں میں کم از کم 28 ہزار افراد ہیضے سے متاثر ہوئے جن میں سے 836 کی موت واقع ہو گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ہیضے سے متاثرہ لوگوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے جبکہ ڈینگی کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
بارشیں، بھوک اور بیماریاں
اوچا نے بتایا ہے کہ ہیضے کی حالیہ وبا غیرمعمولی بارشوں کے بعد نمودار ہوئی۔ ان کے نتیجے میں ملک کے متعدد حصوں کو سیلاب کا سامنا رہا جہاں اب بھی پانی کھڑا ہے۔
کسلا میں اس بیماری کا پھیلاؤ کہیں زیادہ تیز ہے جہاں اب تک 6,868 مریض سامنے آئے ہیں جبکہ 198 اموات ہو چکی ہیں۔ اس کے بعد القضارف، الجزیرہ اور شمالی ریاست میں بڑے پیمانے پر ہیضہ پھیل رہا ہے۔
مزید پڑھیے: سوڈان خانہ جنگی: بے گھر افراد کی تعداد 71 لاکھ تک پہنچ گئی
کسلا اور خرطوم میں ڈینگی بخار پھیلنے کی اطلاعات آئی ہیں۔ 28 اکتوبر تک ملک میں ڈینگی کے 4 ہزار 544 مریض سامنے آ چکے تھے جن میں نصف کا تعلق کسلا سے ہے۔ اس بیماری سے اب تک 12 اموات ہو چکی ہیں۔
12 اگست کو وزارت صحت نے ہیضے کی نئی وبا پھیلنے کا اعلان کیا تھا۔ اس پر قابو پانے کے لیے گزشتہ مہینے ویکسین مہم شروع کی گئی جس کے تحت متاثرہ ریاستوں میں 14 لاکھ لوگوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔
جنگ زدہ سوڈان میں ہیضے اور ڈینگی کی وباؤں نے ایسے وقت میں سر اٹھایا ہےجب ملک کو قحط کے خطرات کا سامنا ہے۔
قحط کا بڑھتا خطرہ
اوچا نے طبی معالجین کی غیرسرکاری تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاست الجزیرہ کے دارالحکومت الفاشر کے قریب واقع زمزم پناہ گزین کیمپ میں بھوک کی شدت نے قحط کی حدود سے بھی تجاوز کر لیا ہے۔
اس کیمپ میں تقریباً ساڑھے 7 لاکھ لوگ مقیم ہیں جو الفاشر میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی سے جان بچا کر آئے ہیں۔
امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے باعث کیمپ میں خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی تقریباً بند ہو گئی ہے۔ ان حالات میں 5 بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔
امدادی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ریاستی جنوبی کردفان میں بھی ایسی ہی صورتحال جنم لینے کا اندیشہ ہے۔
طبی مراکز پر حملے اور لوٹ مار
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ ریاست الجزیرہ، کردفان، ڈارفر اور خرطوم سمیت جنگ زدہ علاقوں میں تقریباً 80 فیصد اسپتال اور طبی مراکز بند ہو گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوڈان میں امن نہ ہو سکا، فضائی حملوں میں 11 افراد ہلاک
ان حالات میں بچوں کو بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگانے کے پروگرام بھی متاثر ہوئے ہیں اور انہیں قابل انسداد امراض لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
15 اپریل 2023 کے بعد ملک بھر میں طبی سہولیات پر 116 حملے ہو چکے ہیں جن میں 188 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہوئے۔ ڈبلیو ایچ او نے اسپتالوں پر حملوں اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی دی ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین ڈیڑھ سال سے جاری خانہ جنگی میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ 30 لاکھ سے زیادہ نے پناہ کی تلاش میں ہمسایہ ممالک کی جانب نقل مکانی کی ہے۔