وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف والے بیرونی طاقتوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ عمران خان کو رہا کرنے اور فلاں ملک بھیجنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔ اور وہ ملک عمران خان کو وصول کرنے پر تیار ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کون سے ممالک ہیں، یورپی ہیں یا امریکی؟؟ خواجہ آصف نے کہا کہ ان سے جغرافیہ نہ پوچھا جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کے لیے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا چیف جسٹس کو خط ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
انہوں نے کہاکہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، میرا سوال ہے کہ یہ لوگ مانیٹر کیوں بننا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت اسی ہفتہ کی جائے، 2 سینیئر ججوں کا چیف جسٹس سے مطالبہ
انہوں نے کہاکہ میں نے اکتوبر میں جس بحران کی طرف اشارہ کیا تھا وہ خطرات اب ٹل گئے ہیں اور مطلع صاف ہونے کی وجہ سے گرج چمک کا کوئی امکان نہیں، تاہم پارلیمانی جمہوریت میں خطرات ہمیشہ رہتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہاکہ مشکل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہمارے ذہن میں سب کچھ تھا، پاکستان میں اکثریت ہونے کے باوجود نظام کو ہمیشہ خطرہ رہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے اکتوبر کے بعد کے جو دعوے تھے اس میں کسی حد تک صداقت تھی، ہوم ورک بھی تھا اور عدلیہ اس میں شامل تھی، پاکستان میں جب سازشوں کے جال بنے جاتے ہیں تو بڑے بڑے لوگ اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ ملک میں اب ماحول بہتر ہوگیا ہے، استحکام اور مثبت فضا آگئی ہے، حکومت کی اب کوشش ہوگی کہ اپنی کارکردگی دکھائے۔
انہوں نے کہاکہ کل ہونے والی قانون سازی سے قبل بیرسٹر گوہر کو ایوان میں بات کرنے کا موقع دیا گیا تھا لیکن ان کی اپنی پارٹی کے لوگوں نے ان کو بات نہیں کرنے دی۔
خواجہ آصف نے کہاکہ فوجی سربراہان کو مدت ملازمت میں جو توسیع کی گئی ہے یہ کسی فرد واحد کے لیے نہیں، یہ ادارے کے لیے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں سپریم جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس امین الدین سربراہ مقرر
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کی صورت میں یہاں کوئی تبدیلی آئے گی تو یہ اس کی سوچ ہی ہوسکتی ہے، خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں۔