غزہ: قبل از وقت زچگی، ماؤں کی اموات میں اضافہ

منگل 5 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

غزہ میں بچوں کی قبل از وقت پیدائش اور انہیں جنم دینے والی ماؤں کی اموات میں اضافہ ہو گیا ہے جن کی بڑی تعداد کو زچگی میں کسی طرح کی طبی مدد میسر نہیں آتی۔

جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایف پی اے) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایک لاکھ 55 ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات اور بعد از زچگی خدمات بہت محدود ہو گئی ہیں۔

دوران حمل اور اس کے بعد طبی نگہداشت نہ ہونے کے سبب ان خواتین کی صحت و زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ، لبنان جنگ: اسرائیلی افواج کے لیے اکتوبر مہلک ترین مہینہ ثابت، جنگ ختم کرنے پر غور؟

حمل کی پیچیدگیوں اور ان سے لاحق خطروں میں بھی بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے جبکہ غزہ بھر اور خاص طور پر شمالی علاقے میں محفوظ زچگی کی خدمات میں نمایاں کمی آئی ہے۔

یو این ایف پی اے نے یہ انتباہ ایسے حالات میں جاری کیا ہے جب غزہ کا 70 فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور علاقے کی تقریباً تمام آبادی حسب ضرورت خوراک، صاف پانی، طبی مدد اور پناہ سے محروم ہے۔

غزہ کے طبی نظام کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے جہاں نصف اسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں۔

پولیو مہم میں توسیع

شمالی غزہ میں پولیو ویکسین مہم کے اہداف حاصل کرنے کے لیے اس کے آخری مرحلے میں ایک دن کی توسیع کر دی گئی۔ علاقے میں بچوں کو پولیو ویکسین کی دوسری خوراک دینے کی سہ روزہ مہم 10 روزہ التوا کے بعد 2 نومبر کو دوبارہ شروع ہوئی تھی جو3 تاریخ کو بھی جاری رہی۔

مزید پڑھیے: غزہ: صیہونی فورسز کا ایک اور پناہ گاہ پر فضائی حملہ، بچوں سمیت 109 فلسطینی شہید

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپر کورن نے بتایا ہے کہ 3 روز کے دوران شمالی غزہ میں 10 سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 5 ہزار بچوں کو پولیو ویکسین دی جا چکی ہے جو کہ مقررہ ہدف کا 88 فیصد ہے۔ اس کے ساتھ 84 ہزار بچوں کو وٹامن اے کے سپلیمنٹ بھی دیے گئے ہیں۔

یو این آر ڈبلیو اے کا تعلیمی اقدام

شمالی غزہ میں قائم کیا جانے والا ایک عارضی اسکول میں 13 ماہ کی جنگ سے بدحال بچوں کو تعلیم مہیا کرنے اور ان کی زندگی کو قدرے معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی ایمرجنسی آفیسر لوسی ویٹریج نے بتایا ہے کہ علاقے میں جاری جنگ اور بم دھماکوں کی آوازوں کے باوجود بچے یہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

امدادی تنظیم نے یہ اسکول مئی میں کھولا تھا اور اس میں 500 سے زیادہ بچوں کو ریاضی اور دیگر مضامین کی تعلیم دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: لبنان اور غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امدادی سامان کی مزید کھیپ روانہ

لوسی ویٹریج کا کہنا ہے کہ اسکول کا ماحول بہت اچھا ہے۔ اس میں بچے بینچوں پر بیٹھتے اور توجہ سے پڑھائی کرتے ہیں۔ انہیں کتابیں اور اسٹیشنری فراہم کی گئی ہے۔ بچے سکول کے ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟

چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا کامیاب دورہ مکمل کرکے لندن پہنچ گئے

گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر

خواتین کے پیٹ کے گرد چربی کیوں بڑھتی ہے؟

ویڈیو

اسلام آباد میں اولمپئین ارشد ندیم کے نام سے شاہراہ منسوب کرنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا شگفتہ انٹرویو

سعودی عرب اور پاکستان کسی بھی جارح کیخلاف ہمیشہ ایک رہیں گے، سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان

کالم / تجزیہ

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

سعودی پاکستان دفاعی معاہدے کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج

چارلی کرک کا قتل