وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ وہ طلبہ کے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے لازمی ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے خلاف ہیں کیونکہ اس ٹیسٹ میں شفافیت کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
جناح اسپتال کراچی میں اسکلڈ لیب کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر سندھ نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ میں اس دفعہ 38 ہزار سے زائد بچوں نے حصہ لیا تھا، اتنی بڑی تعداد میں ٹیسٹ میں شفافیت کو برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈی کیٹ امتحان پاس کرنے والے طلبہ ایک اور مشکل میں پھنس گئے
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ میں چاہتی تھی ہر یونیورسٹی خود اپنا ٹیسٹ لے، نیشنل ہیلتھ کمیشن بنا تو انہوں نے ایم ڈی کیٹ بنایا، سوشل میڈیا کا دور ہے، میں یہ نہیں کہتی کہ پیپر لیک ہوا ہے، ایم ڈی کیٹ دوبارہ کروانے کی ذمہ داری اس بار آئی بی اے سکھر کو دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو کامسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سیوریج میں پولیو کاوائرس ہے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ روٹین ایمیونائزیشن پروگرام کو مضبوط کریں، لوگ ڈینگی اور ملیریا سے بچنے کے لیے مچھروں سے دور رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے ایم ڈی کیٹ کی میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روک دیا
وزیر صحت نے کہا کہ آج جناح اسپتال میں ہم نے اسکلڈ لیب کا افتتاح کیا ہے، لیب میں سہولیات کے علاوہ ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کوتربیت بھی دی جائیگی، بہت ساری عورتیں حمل ضائع کروادیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ آئی بی اے کراچی کے انکار کے بعد سندھ حکومت نے آئی بی اے سکھر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے 23 کروڑ 21 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں آئندہ 6 ہفتوں کے اندر آئی بے اے سکھر کے زیر انتظام ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ہوجائے گا۔