ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم

جمعرات 7 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یوا این آر ڈبلیو اے) کی خدمات کو روکنا تباہ کن اور مسئلے کے 2 ریاستی حل پر حملے کے مترادف ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے فلسطینیوں کو ریلیف ایجنسی سے بھی محروم کردیا، یو این آر ڈبلیو اے پر پابندی

جنرل اسمبلی نے کہا کہ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کی قراردادوں کا احترام کریں اور اسرائیلی حکومت بھی اپنی ذمہ

داریاں پوری کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کو جنرل اسمبلی کی جانب سے سونپی گئی ذمہ داریوں کی انجام دہی جاری رکھنے کی اجازت دے۔

فائلیمن یانگ نے یہ بات اسرائیل کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) میں یو این آر ڈبلیو اے پر پابندیوں کے لیے 2 قوانین کی منظوری سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اسمبلی کے اجلاس میں کہی۔

ان قوانین کے تحت یو این آر ڈبلیو اے اسرائیلی عملداری والے علاقوں میں کام نہیں کر سکے گی اور اسرائیلی حکام کے لیے اس سے کسی بھی سطح پر رابطہ رکھنا ممنوع ہو گا۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کو یو این آر ڈبلیو اے کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے سنہ 1967 کے معاہدے سے اپنی دستبرداری کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے۔

تاریک ترین دور

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ ادارے کو تحفظ فراہم کریں بصورت دیگر لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیاں مزید ابتر ہو جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کو اپنی تاریخ کے تاریک ترین دور کا سامنا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کا مستقبل ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور تمام ممالک کو یہ ذمہ داری نبھانی ہو گی۔

مزید پڑھیے: پوپ فرانسس کی اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت، دنیا سے قیام امن کی اپیل

فلپ لازارینی نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے دفاع کا مطلب اقوام متحدہ کا دفاع ہے جو کہ دنیا کے کثیرفریقی نظام کا مرکز ہے۔ اس کا مطلب سب ہی کے مشترکہ مستقبل کا دفاع ہے جسے اب خطرات لاحق ہیں۔ یو این آر ڈبلیو اے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے اور یہ اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو لوگوں کو براہ راست خدمات مہیا کرتا ہے جس میں 5 لاکھ سے زیادہ بچوں کی تعلیم، بنیادی طبی خدمات اور سماجی مدد بھی شامل ہے۔

3 ہنگامی درخواستیں

کمشنر جنرل نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کے خلاف اسرائیل میں منظور کردہ قوانین پر عملدرآمد رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے ارکان سے یہ درخواست بھی کی کہ وہ فلسطینی علاقوں میں کسی سیاسی تبدیلی کے منصوبے میں یو این آر ڈبلیو اے کے کردار کا تعین یقینی بنائیں۔ ادارےکو اپنی ذمہ داریوں کا بتدریج اختتام مسئلے کے سیاسی حل کے فریم ورک میں رہتے ہوئے کرنا چاہیے اور اپنی خدمات بااختیار فلسطینی انتظامیہ کو سونپنی چاہئیں۔

مزید پڑھیے: غزہ میں لاکھوں بچے جہنم جیسی زندگی گزارنے پر مجبور

فلپ لازارینی نے رکن ممالک سے تیسری درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کو برقرار رکھیں اور اس سوچ کے تحت ان وسائل کو مت روکیں یا کسی اور جانب منتقل نہ کریں کہ ادارہ اب حسب سابق کام نہیں کر سکتا۔

عرب گروپ کا مطالبہ

اقوام متحدہ میں لبنان کے قائمقام مستقل نمائندے ہادی ہاشم نے عرب گروپ کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی پارلیمنٹ میں یو این آر ڈبلیو اے کے خلاف قوانین منظور کیے جانے کی مذمت کی اور انہیں ناجائز قوانین قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ گروپ سمجھتا ہے کہ ان قوانین کی کوئی اہمیت نہیں اور ان کا مقصد ادارے کو منظم طور سے نشانہ بنانا، اسے سیاسی طور پر ختم کرنا اور فلسطینی پناہ گزینوں کی حیثیت اور ان کی اپنے علاقوں میں واپسی کے جائز حق کو نقصان پہنچانا ہے۔

ہادی ہاشم نے کہا کہ اس اقدام کے خلاف مزاحمت کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ نہ صرف فلسطینی لوگوں بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے بھی ایک خطرناک مثال ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی پر زور دیا کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے اور اقوام متحدہ پر اس حملے کو قانونی اور سیاسی طور پر روکنے کے لیے تمام ضروری اور ہنگامی اقدامات کرے تاکہ بین الاقوامی قانون اور عالمی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں ادارے کے کردار کو تحفظ مل سکے۔

ہادی ہاشم نے یو این آر ڈبلیو اے پر پابندیوں کے تناظر میں جنرل اسمبلی کے 10ویں ہنگامی خصوصی اجلاس کو دوبارہ بلانے کے لیے بھی کہا۔

یو این آر ڈبلیو اے کے لیے بڑھتی حمایت

اقوام متحدہ میں بیلجیئم کے مستقل نمائندے فلپ کریڈیلکا نے یو این آر ڈبلیو اے کے لیے جوائنٹ کمٹمنٹ گروپ کی جانب سے بات کرتے ہوئے ادارے کے کام کی ستائش کی اور اسرائیل کی جانب سے اس کے خلاف کیے گئے اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا۔

اس گروپ میں الجزائر، برازیل، گیانا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اردن، کویت، لکسمبرگ، ناروے، پرتگال، قطر، سلوینیہ، جنوبی افریقہ، اسپین اور ریاست فلسطین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: لبنان: صیہونی افواج کے ہاتھوں متعدد شہادتیں، زیرعلاج بچوں پر بھی حملے جاری

انہوں نے کہا کہ گروپ کو یو این آر ڈبلیو اے کے لیے 123 ممالک سے حمایت مل چکی ہے اور وہ اسے اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے قابل بنانے کے لیے ضروری مدد مہیا کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے تمام ارکان پر اس اقدام میں شمولیت کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے اور اس کے عملے کو لاحق غیرمعمولی خطرات اور اس پر کیے جانے والے حملوں کو روکنے کا عزم دکھائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp