قومی کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی 3 ٹیسٹ میچوں کی حالیہ سیریز کے لیے پاکستان نے جو پچز تیار کی تھیں، ان پر آئی سی سی کی جانب سے منظوری کی مہر لگ گئی ہے، آئی سی سی نے تینوں ٹیسٹ میچوں کی پچز کو ’تسلی بخش‘ قرار دیا ہے۔
انگلینڈ کے خلاف پاکستان نے ٹیسٹ سیریز 2-1 سے جیتی تھی، اس ٹیسٹ سیریز کے لیے تیار کی گئی پچز نے بڑے پیمانے پر کرکٹ شائقین کی توجہ مبذول کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے پر صدر اور وزیر اعظم کی مبارکباد
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں پچ انتہائی ہموار دکھائی دے رہی تھی، پاکستان نے پہلی اننگز میں اس پچ پر 556 رنز بنائے، جس کے جواب میں انگلینڈ نے 7 وکٹوں پر 827 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کی تھی، دوسری اننگز میں پچ کی صورتحال اچانک بدل گئی تھی۔
پاکستان کو اس پیچ میں اننگز شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا،اننگز کی شکست کے بعد پاکستان نے پچ کی تیاری کے فلسفے کو یکسر بدل دیا، پچ کی تیاری کے لیے ایک نئی سلیکشن کمیٹی جس میں علیم ڈار اور عاقب جاوید شامل تھے، نے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹیسٹ کے لیے پچ کو دوبارہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا، راولپنڈی میں تیسرے ٹیسٹ کے لیے بھی پچ تیار کی گئی۔
راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم پر ایک ایسا اسٹیڈیم ہے جہاں بال کم ہی اسپن ہوتی ہے، ملتان میں دوسرے ٹیسٹ میچ اور راولپنڈی میں تیسرے میچ میں پچ نے اسپنرز کو کافی مدد فراہم کی، اور آخری 2 ٹیسٹ میں انگلینڈ کی تمام 40 وکٹیں اسپن کی وجہ سے گریں، ملتان میں پاکستان نے چوتھے دن کی صبح دوسرا ٹیسٹ جیت لیا تھا، جبکہ پنڈی ٹیسٹ تیسرے دن لنچ تک بھی نہیں پہنچ سکا۔
سیریز میں شکست کے بعد انگلینڈ کی جانب سے پچ کے حوالے سے شکایت سامنے آئی تھی، تاہم ایسا لگتا ہے کہ آئی سی سی نے پاکستان کے مؤقف کو قبول کر لیا ہے، جس میں ہر ایک سٹرپس کو سب سے کم درجہ بندی دی گئی ہے جو کہ سنسر کے مترادف نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کے خلاف سیریز کے بہترین کھلاڑی ساجد خان کی اصل کہانی کیا ہے؟
آئی سی سی تمام بین الاقوامی کھیلوں کے لیے پچز اور آؤٹ فیلڈز کو بہت اچھے پیمانے پر درجہ بندی کرتی ہے، آئی سی سی کی درجہ بندی میں بہت اچھا، تسلی بخش، غیر تسلی بخش اور غیر فٹ معیار مقرر ہیں، آئی سی سی نے ملتان اور راولپنڈی کی پچز کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔
ایک ڈیمیرٹ پوائنٹ غیر تسلی بخش ریٹنگ والے مقامات کو اور 3 غیر موزوں ریٹنگ کے لیے دیے جاتے ہیں۔ اگر کسی بھی گراؤنڈ کو 5 سال کی مدت میں 5 یا اس سے زیادہ ڈیمیرٹ پوائنٹس ملتے ہیں، تو اسے 12 ماہ کے لیے کسی بھی بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی سے روک دیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ راولپنڈی میں یہ مسلسل تیسرا ٹیسٹ تھا جب آئی سی سی کی جانب سے پچ کی جانچ پڑتال کی گئی۔ اس سے قبل مارچ 2022 میں راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پچ کی سطح کو آئی سی سی کے اس وقت استعمال کیے گئے پیمانے پر ’اوسط سے نیچے‘ کی درجہ بندی دی گئی، اور اس نے ایک ڈیمیرٹ پوائنٹ ڈالا۔
2022 کے آخر میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ کے لیے وہی ریٹنگ دی گئی تھی اور ایک اور ڈی میرٹ پوائنٹ دیا گیا تھا، تاہم بعد میں پاکستان کی اپیل پر آئی سی سی نے یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔