دنیا اس وقت غیر معمولی حرارت کا سامنا کر رہی ہے اور اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ سال 2024 گزشتہ سال کے ریکارڈ کو توڑ کر دنیا کے لیے گرم ترین سال بن جائے۔
یہ نئے اعداد و شمار عالمی موسمیاتی ادارے ڈبلیو ایم او نے COP29 کانفرنس سے قبل جاری کیے ہیں جو باکو آذربائیجان میں منعقد ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے موسمیاتی مراکز پاکستان میں کس طرح قدرتی آفات سے بچنے میں مدد گار ہوں گے؟
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ڈبلیو ایم او کی عالمی درجہ حرارت پر تازہ ترین تجزیاتی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انسان اپنے سیارے کو جلا رہا ہے اور اس کا خمیازہ بھی بھگت رہا ہے۔
تبدیلی کے لیے نوجوانوں کی قیادت
موسمیاتی تبدیلی پر نوجوانوں کی 19ویں کانفرنس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں انتونیو گوتیرش نے موسمیاتی اقدامات کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے اہم کردار پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اپنے معاشروں میں، سوشل میڈیا پر، اسکولوں میں اور سڑکوں پر نہ صرف تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ آپ تبدیلی کو ممکن بھی بنا رہے ہیں۔
موسمیاتی بحران کی بگڑتی ہوئی صورتحال
اعدادوشمار کے 6 بین الاقوامی نمونوں پر مبنی ڈبلیو ایم او کے تجزیے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اگرچہ رپورٹ میں سیشلز، ماریشس، لاؤس اور آئرلینڈ جیسے ممالک کی مؤثر موسمیاتی خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ کامیابیوں کا ذکر بھی ہے لیکن رپورٹ میں عالمی سطح پر موسمیاتی بحران کے بگڑنے کے ثبوت بھی بتائے گئے ہیں۔
کاپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2024 گزشتہ اکتوبر کے بعد دوسرا گرم ترین اکتوبر ریکارڈ کیا گیا۔
مزید پڑھیے: موسمیاتی تبدیلی نے امریکا اور میکسیکو میں ہیٹ ویو کا امکان 35 گنا بڑھا دیا
یہ تشویشناک رجحان موسمیاتی آفات کے بڑھنے سے منسلک ہے۔ سنہ 2020 اور 2024 کے وسط تک گرمی سے متعلقہ خطرات موسم سے منسلک اموات کی بڑی وجہ بن گئے ہیں جو کہ عالمی سطح پر رپورٹ شدہ موسمی، ماحولیاتی اور آبی اموات کا 57 فیصد بنتے ہیں۔
خدمات اور سرمایہ کاری
ڈبلیو ایم او کی سیکریٹری جنرل سیلیسٹے ساؤلو نے زور دیا ہے کہ غیر معمولی ماحولیاتی مسائل کا سامنا کرنے کے لیے موزوں موسمیاتی اقدامات کرنے میں موسمیاتی معلومات کی ترقی، فراہمی اور استعمال پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اخیتار کر گیا ہے۔
موسمیاتی خدمات کی صورتحال پر رپورٹ میں اہم موسمیاتی معلومات کی فراہمی میں ہونے والی پیشرفت اور درپیش مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ایک تہائی قومی موسمیاتی اور آبی چکر (این ایم ایچ ایس) سے متعلق ضروری موسمیاتی خدمات فراہم کر رہی ہیں لیکن وسائل کی دستیابی کا بڑے پیمانے پر فرق موجود ہے۔
ماحولیاتی موافقت کے لیے مختص 63 ارب ڈالر میں سے صرف 4 سے 5 ارب ڈالر موسمیاتی خدمات اور ابتدائی انتباہی سرگرمیوں میں براہ راست استعمال ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی حدت میں اضافہ، ماہرین کیا کہتے ہیں؟
ڈبلیو ایم او کی سیکریٹری جنرل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پائیدار مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل نہ کرنے کی قیمت عمل کرنے کی لاگت سے کئی گنا زیادہ ہے۔
انہوں نے این ایم ایچ ایس کی حمایت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ ابتدائی انتباہی نظام اور موسمیاتی خدمات فراہم کی جا سکیں۔
کاپ 29 کے لیے بڑے اہداف
باکو میں کاپ 29 کے لیے آنے والے رہنماؤں پر کئی محاذوں پر اہداف کو پورا کرنے کا دباؤ ہے۔
انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو باکو میں ایسے عزائم کے ساتھ آنا ہوگا جو اس چیلنج کی فوری اور جامع نوعیت سے ہم آہنگ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کے نئے قومی موسمیاتی اقدامات کے منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سطح سمندر میں اضافہ، کیا پاکستان بھی خطرے سے دوچار ہے؟
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے عالمی موسمیاتی بحران کے پیشِ نظر تمام شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ رہنماؤں پر ان کے وعدے پورے کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
انہوں نے مزید کہ اکہ آئیے مل کر اس مستقبل کے لیے جدوجہد کریں جس کے آپ حق دار ہیں اور اس سیارے کے لیے جس میں انسانیت کی بقا ہے۔