منیشا کوئرالا کا شمار سنہ 1990 کی دہائی میں بالی ووڈ کی معروف ترین خواتین میں ہوتا تھا۔ انہوں نے حال ہی میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ہیرامنڈی میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔
سنہ 2012 میں کینسر کی تشخیص ہونے تک وہ بالی ووڈ کی سرکردہ خواتین میں سے ایک تھیں۔ سنہ 2015 میں منیشا نے ’چہرے‘ میں کام کیا۔ لیکن ایک مرحلہ ایسا بھی آیا جب وہ بالی ووڈ چھوڑنا چاہتی تھیں کیونکہ وہ اس سے بیزار ہوچکی تھیں۔ اگرچہ انہوں نے اس حوالے سے تجربہ کار اسٹار ڈمپل کپاڈیا سے مشورہ کیا تھا لیکن اس وقت انہیں ان کی تجویز پسند نہیں آئی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منیشا نے اس وقت کو یاد کیا جب وہ اپنے بالی ووڈ کیریئر سے تھک چکی تھیں اور ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران ڈمپل کپاڈیا سے مشورہ طلب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈمپل جی کے ساتھ وہ بات چیت یاد ہے۔
منیشا نے کہا کہ ’میں نے ڈمپل سے کہا کہ میں اداکاری سے بیزار ہوں تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ اسے انجوائے کریں کیوں کہ یہ کیفیت زیادہ دیر نہیں رہے گی‘۔
اداکارہ نے کہا کہ ڈمپل کا مشورہ بالکل درست تھا لیکن اس وقت مجھے بڑا عجیب لگا اور میں نے دل میں سوچا یہ کہہ کیا رہی ہے میں اسے بتارہی ہوں کہ میں اداکاری سے بور ہوچکی ہوں اور یہ انجوائے کرنے کا بول رہی ہے۔
وقفہ بہت ضروری ہے
برسوں کے بعد منیشا کو احساس ہوا کہ ڈمپل نے انہیں بہت اچھا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے بور ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت زیادہ کام کر رہی تھی، ہر صبح اٹھ کر 2 تا 3 گھنٹے میک اپ کے لیے بیٹھتی، 3 مختلف فلموں کے لیے 3 مختلف شفٹوں میں کام کرتی اس طرح کام کا یومیہ دورانیہ کم از کم 15 گھنٹے ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کو بھی چھٹی نہیں ہوتی تھی کیوں کہ اس وقت آپ سے سال میں 360 دن کام کرنے کی توقع رکھی جاتی تھی۔
منیشا نے کہا کہ برسوں سے کوئی چھٹی یا وقفہ نہیں ہوا اور میرا اندازہ ہے کہ اسی وجہ سے میں اس کام سے ہی بور ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بہت تھک ہار کر گھر پہنچا کرتیں اس وجہ سے آہستہ آہستہ اداکاری میں ہی دلچسپی کھونے لگ گئی تھیں۔