اسرائیل کے معزول وزیر دفاع نے نیتن یاہو کے عزائم، ہٹ دھرمی کا بھانڈا پھوڑ دیا

جمعہ 8 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل کے معزول وزیر دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ فوج نے غزہ میں اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے ہیں اور بنجمن نیتن یاہو نے اپنی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے مشورے کے خلاف یرغمالیوں کے لیے امن معاہدے کو مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو نےوزیر دفاع کو کیوں برطرف کیا؟

دی گارجین کے مطابق نیتن یاہو کی جانب سے برطرف کیے جانے کے 2 دن بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ سے گفتگو کرتے ہوئے گیلنٹ نے کہا کہ غزہ میں کرنے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے اور اہم کامیابیاں حاصل کرلی گئی ہیں۔

’فوج نے غزہ میں کچھ نہیں چھوڑا، بس وہاں ٹِکے رہنے کی خواہش ہے‘

گیلنٹٹ نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج وہاں محض اس لیے ٹھہری ہوئی ہے کیوں کہ یہ ان کی خواہش ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ خیال کہ غزہ میں رہنے سے استحکام آئے گا محض ایک خام خیالی تھی اور اس طرح اس نے اپنے فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔

مزید پڑھیے: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جنگی مہم سے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ مایوس کیوں؟

معزول وزیر دفاع نے کہا کہ یرغمالیوں کے معاہدے کے حوالے سے وزیر اعظم کے تحفظات نہ فوجی ہیں اور نہ ہی سیاسی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو واحد شخص تھے جو حماس کے قیدی رہا کرنے کے بدلے اپنے یرغمالی رہا کرواسکتے تھے اور ایک جنگ بندی بھی ہوسکتی تھی۔
جو بائیڈن انتظامیہ مئی کے بعد سے اس طرح کے معاہدے کی ثالثی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جب امریکی صدر نے مرحلہ وار معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اسے نیتن یاہو حکومت نے قبول کر لیا ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نے خود کو اس معاہدے سے دور کرلیا۔

اتحادی حکومت سے گیلنٹ کی علیحدگی کے بعد ان کی صورت میں نیتن یاہو کے آخری بڑے حریف اور آخری اعتدال پسند رہنما بھی سخت دائیں بازو کی کابینہ سے جدا ہوچکے ہیں۔

جمعرات کو ایک بل بھی منظور کیا گیا ہے جسے نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے ایک رکن نے پیش کیا۔ اس کے تحت دہشت گردی کے جرائم کے مرتکب ہونے والے کسی بھی شخص کے قریبی رشتہ داروں کو ملک بدر کیا جاسکے گا خواہ جلاوطن شخص اسرائیلی شہری ہی کیوں نہ ہو۔اگرچہ قانون کے متن میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے لیکن بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نئے قانون کا اطلاق اسرائیل کے فلسطینی شہریوں پر کرنا ہے نہ کہ سزا یافتہ یہودی دہشت گردوں کے

مزید پڑھیں: وزیردفاع کی برطرفی پر اسرائیل میں مظاہرے پھوٹ پڑے

حماس کے زیر انتظام صحت کے حکام کے اندازوں کے مطابق گزشتہ 13 ماہ کے دوران غزہ میں اسرائیلی بمباری کے دوران 43 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

اسی عرصے کے دوران لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن کی اکثریت کو گزشتہ 6 ہفتوں میں موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp