کیا 2024 دنیا کا گرم ترین سال بن جائے گا؟

ہفتہ 9 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا اس وقت غیر معمولی حرارت کا سامنا کر رہی ہے اور اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ سال 2024 گزشتہ سال کے ریکارڈ کو توڑ کر دنیا کا گرم ترین سال بن جائے۔ یہ نئے اعداد و شمار عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے COP29 کانفرنس سے قبل جاری کیے ہیں جو باکو آذربائیجان میں منعقد ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئترس نے ڈبلیو ایم او کی عالمی درجہ حرارت پر تازہ ترین تجزیاتی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسان اپنے سیارے کو جلا رہا ہے اور اس کا خمیازہ بھی بھگت رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی پر نوجوانوں کی 19ویں کانفرنس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں انتونیو گوئترس نے موسمیاتی اقدامات کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بطور نوجوان، اپنی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔ آپ اپنے معاشروں میں، سوشل میڈیا پر، اسکولوں میں اور سڑکوں پر نہ صرف تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ آپ تبدیلی کو ممکن بھی بنا رہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل کی اس مسئلے سے متعلق نوجوانوں کے کردار کی حمایت موسمیاتی بحران کے بڑھتے ہوئے اثرات کے شواہد سے مطابقت رکھتی ہے کیونکہ بڑھتی حدت سے متعلقہ خطرات عالمی سطح پر موسم سے منسلک اموات کی بڑی وجہ بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:گلوبل وارمنگ کے باعث امریکا، یورپ اور ایشیا ہیٹ ویو کی زد پر

ڈبلیو ایم او کے تجزیے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اگرچہ سیشلز، ماریشس، لاؤس اور آئرلینڈ جیسے ممالک کی مؤثر موسمیاتی خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ کامیابیوں کا ذکر بھی ہے، لیکن رپورٹ میں عالمی سطح پر موسمیاتی بحران کے بگڑنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔

کاپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2024 گزشتہ اکتوبر کے بعد دوسرا گرم ترین اکتوبر ریکارڈ کیا گیا۔ یہ تشویشناک رجحان موسمیاتی آفات کے بڑھنے سے منسلک ہے۔ 2020 اور 2024 کے وسط تک گرمی سے متعلقہ خطرات موسم سے منسلک اموات کی بڑی وجہ بن گئے ہیں، جو کہ عالمی سطح پر رپورٹ شدہ موسمی، ماحولیاتی اور آبی اموات کا 57 فیصد بنتے ہیں۔

ڈبلیو ایم او کی سیکریٹری جنرل سیلیسٹے ساؤلو نے زور دیا ہے کہ غیر معمولی ماحولیاتی مسائل کا سامنا کرنے کے لیے موزوں موسمیاتی اقدامات اٹھانے میں موسمیاتی معلومات کی ترقی، فراہمی اور استعمال پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اخیتار کر گیا ہے۔

مزید پڑھیں:‎درجہ حرارت میں اضافہ: آزاد کشمیر میں گلیشیئرز سے بنی جھیلیں پھٹنے کا خطرہ

موسمیاتی خدمات کی صورتحال پر رپورٹ میں اہم موسمیاتی معلومات کی فراہمی میں ہونے والی پیشرفت اور درپیش مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اگرچہ ایک تہائی قومی موسمیاتی اور آبی چکر (این ایم ایچ ایس) سے متعلق ضروری موسمیاتی خدمات فراہم کر رہی ہیں لیکن وسائل کی دستیابی کا بڑے پیمانے پر فرق موجود ہے۔

ماحولیاتی موافقت کے لیے مختص 63 ارب ڈالر میں سے صرف 4 سے 5 ارب ڈالر موسمیاتی خدمات اور ابتدائی انتباہی سرگرمیوں میں براہ راست استعمال ہوتے ہیں۔

سیلیسٹے ساؤلو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پائیدار مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے کیونکہ عمل نہ کرنے کی قیمت عمل کرنے کی لاگت سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے این ایم ایچ ایس کی حمایت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی تاکہ ابتدائی انتباہی نظام اور موسمیاتی خدمات فراہم کی جا سکیں۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد میں درجہ حرارت 60 ڈگری تک پہنچ گیا؟

باکو میں کاپ 29 کے لیے آنے والے رہنماؤں پر کئی محاذوں پر اہداف کو پورا کرنے کا دباؤ ہے۔ انتونیو گوئترس نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو باکو میں ایسے عزائم کے ساتھ آنا ہوگا جو اس چیلنج کی فوری اور جامع نوعیت سے ہم آہنگ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود کرنے کے نئے قومی موسمیاتی اقدامات کے منصوبے بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عالمی موسمیاتی بحران کے پیشِ نظر تمام شراکت داروں سے التجا کی کہ آئیے رہنماؤں پر ان کے وعدے پورے کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئیے مل کر اس مستقبل کے لیے جدوجہد کریں جس کے آپ حق دار ہیں اور اس سیارے کے لیے جس میں انسانیت کی بقا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp