نومنتخب امریکی صدر کے قتل کا منصوبہ بے نقاب، ڈونلڈٹرمپ کس ملک کے نشانے پرتھے؟

اتوار 10 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ نیٹ ورک صدارتی الیکشن سے قبل نہ صرف ٹرمپ بلکہ حکومت کے ناقدین اور کئی اعلیٰ شخصیات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

اہم امریکی شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے 51 سالہ مشتبہ شخص فرہاد شکیری اور ایف بی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت کا انکشاف گزشتہ روز سامنے آنے والی عدالتی دستاویزات میں ہوا ہے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق فرہاد شکیری ایف بی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے اس لیے راضی ہوا کیوں کہ وہ امریکی جیل میں قید ایک نامعلوم قیدی کی سزا میں کمی چاہتا تھا۔ شکیری نے بتایا کہ جس وقت ایف بی آئی سے اس کی بات چیت ہو رہی تھی وہ تہران میں موجود تھا۔

مزید پڑھیں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’قتل کی ایک اور کوشش‘ ناکام، حملہ آور گرفتار

شکیری نے کہا کہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے ستمبر کے وسط میں ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ٹرمپ کا پیچھا کرنے کے بجائے نیو یارک میں ایران مخالف اور ایک صحافی کو قتل کرنے کے منصوبے کو الگ کرلیا جائے۔

شکیری نے کہا کہ اُسے 7 روز کے اندر قتل کا منصوبہ فراہم کرنے کا کہا گیا تھا لیکن جب اس نے بتایا کہ ٹرمپ کو قتل کرنا بہت ہی مہنگا کام ہے تو پھر پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے کہا کہ وہ پہلے ہی بہت رقم خرچ کر چکے ہیں۔ رقم کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔

دستاویزات کے مطابق شکیری نے ایف بی آئی کو مزید بتایا کہ اگر قتل کے منصوبے کا پلان 7 روز میں نہیں بنتا تو پھر پاسدارانِ انقلاب کے ذمے دار نے امریکی الیکشن کے بعد تک انتظار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھتے تھے کہ ٹرمپ الیکشن ہار جائیں گے اور پھر انہیں قتل کرنا آسان ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ: امریکی سیکریٹ سروس کی سربراہ مستعفی

عدالتی دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا شکیری کی ایف بی آئی کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو پاسدارانِ انقلاب یا ایران کے کسی دیگر حکام کی جانب سے تائید حاصل تھی۔ اقوامِ متحدہ میں ایران کے مشن نے معاملے پر مؤقف دینے کی درخواست پر کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔

امریکا کے سابق اور مستقبل کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی منصوبہ بندی کا یہ تازہ ترین انکشاف ہے جسے امریکی حکام ایران کی جانب سے بدلہ لینے سے تعبیر کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے پہلے دور میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی بغداد میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

رواں برس اگست میں امریکی حکام نے ایک پاکستانی شخص آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کی تھی جس پر الزام ہے کہ وہ ایران کی ایما پر امریکا میں ٹرمپ اور دیگر اہم شخصیات کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے قاتلوں کی تلاش میں تھا۔ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں ایران کی طرح بعض کردار ایسے ہیں جو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، سیکیورٹی اہلکار نے حملہ آور کی تصویر پہلے ہی کھینچ لی تھی

انہوں نے کہا کہ ہم امریکی عوام اور امریکا کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی ایرانی حکومت کی کوششوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ ٹرمپ کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر اسٹیون چیونگ کا کہنا ہے کہ نومنتخب صدر دہشت گرد ایرانی حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے منصوبے کے بارے میں آگاہ تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp