پاکستان خصوصاً پنجاب کے علاقوں میں شدید دھند کے باعث ہفتہ اور اتوار کو خلائی آپریشن میں خلل آیا جس سے کئی اندرون ملک اور بیرون ملک پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور: اسموگ تدارک کریک ڈاؤن میں تیزی، 24 گھنٹوں میں 24 لاکھ روپے کے چالان
میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو ایوی ایشن نے بتایا ہے کہ اسموگ اور دیگر آپریشنل چیلنجز کی وجہ سے ملک بھر میں 34 سے زیادہ پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق مسقط سے ملتان جانے والی پرواز پی کے 172 کو اسموگ کی وجہ سے اسلام آباد بھیجا گیا جبکہ جدہ سے ملتان جانے والی نجی ایئرلائن کی پرواز (پی ایف 723) کو لاہور کی جانب موڑ دیا گیا۔
اسی طرح مسقط سے لاہور جانے والی نجی پرواز (پی ایف 733) کو سیالکوٹ کی طرف موڑ دیا گیا اور دبئی سے لاہور جانے والی پرواز کو اسی وجہ سے اسلام آباد کی جانب موڑ دیا گیا۔
مزید پڑھیں:پنجاب کو اسموگ میں چھوڑ کر باپ بیٹی جنیوا گھوم رہے ہیں، بیرسٹر سیف کا طنز
ملتان اور کراچی کے درمیان 2 ڈومیسٹک پروازوں کے ساتھ ساتھ جدہ اور ریاض سے ملتان جانے والی بین الاقوامی پروازیں بھی کم نظر آنے کی وجہ سے متاثر ہوئیں۔
دوحہ قطر سے ملتان جانے والی 2 پروازیں کیو آر 616 اور کیو آر 617 جبکہ دبئی سے 2 اضافی پروازیں پی اے 871 اور ایف زیڈ 325 بھی تاخیر کا شکار ہوئی۔ اسی طرح مسقط، کراچی اور دوحہ سے لاہور جانے والی پروازیں بھی متاثر ہوئیں، آمد اور روانگی کا شیڈول شدید متاثر ہوا۔
میڈ رپورٹ کے مطابق دیگر بڑے شہروں سے آنے اور جانے والی پروازوں میں بھی خلل پڑا، لاہور سے کوالالمپور، دبئی، استنبول اور مدینہ منورہ کے لیے پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسموگ کے خاتمے کے لیے پنجاب حکومت کیا اقدامات کررہی ہے؟
اسلام آباد اور جدہ، ریاض، استنبول اور بحرین کے درمیان پروازیں بھی تاخیر کا شکار رہیں۔ کراچی میں شارجہ اور استنبول سے آنے والی پروازوں کی آمد میں بھی تاخیر ہوئی جبکہ کراچی سے لاہور آنے والی پی آئی اے کی پرواز 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔
چونکہ سموگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، مسافروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پروازوں کی صورتحال پیشگی چیک کریں اور ممکنہ تاخیر اور منسوخی کے بارے میں اَپ ڈیٹ رہیں۔
متحدہ عرب امارات کی سموگ سے نمٹنے کے لیے معاونت کی پیشکش
ادھر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستان کو ملک کے مختلف حصوں میں اسموگ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے میٹریل کے ساتھ تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے ایک انٹرویو میں پاکستان بالخصوص پنجاب میں دھند کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ عرب امارات کی انتظامیہ نے گزشتہ سال پاکستان کو اس دھند پر قابو پانے میں مدد کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کی تھی جبکہ اس وقت پاکستان میں نگران حکومت برسراقتدار تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ملتان آلودہ ترین شہروں میں پہلے، لاہور دوسرے نمبر پر
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات نے کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے خصوصی طیارے فراہم کیے جس سے کچھ علاقوں میں مصنوعی بارش بنانے میں مدد ملی اور پاکستان کے عوام کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے کہا کہ اسموگ پریشان کن ہے اور اسے ہر ممکن طریقے سے کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے پاکستان حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا جو صورتحال پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کر رہی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سفیر نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں اور امید ہے کہ وہ اسموگ کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے گی۔
متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال دسمبر میں بارشوں کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ میں پاکستان کی مدد کی تھی جو جنوبی ایشیائی ملک کے لیے اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا۔
مزید پڑھیں:اسموگ: لاہور ہائیکورٹ کا رات 8بجے مارکیٹس بند کرنے کا حکم
کلاؤڈ سیڈنگ آلات سے لیس طیاروں نے 16 دسمبر 2023 کو لاہور کے 10 علاقوں میں پرواز کی، جو فضائی آلودگی کے حوالے سے عالمی سطح پر بدترین مقامات میں شمار ہوتے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت میں اسموگ کی خطرناک سطح سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارش کا استعمال کیا گیا تھا۔
محسن نقوی نے اس وقت اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ تحفہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات نے ملک کے خشک علاقے میں بارش پیدا کرنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا تیزی سے استعمال کیا ہے، جسے بعض اوقات مصنوعی بارش یا بلیو اسکینگ بھی کہا جاتا ہے۔ موسم کی تبدیلی میں عام نمک، یا مختلف نمکیات کا مرکب بادلوں میں چھوڑنا پڑتا ہے۔
اس طریقہ کار کو امریکا، چین اور بھارت سمیت درجنوں ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت معمولی بارش بھی آلودگی کو کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے گرین لاک ڈاؤن علاقوں میں کمرشل جنریٹرز چلانے پر پابندی عائد کردی
حالیہ برسوں میں پاکستان میں فضائی آلودگی میں مزید اضافہ ہوا ہے کیونکہ کم معیار کے ڈیزل کے دھوئیں، موسمی فصلوں کے جلانے سے دھواں پیدا ہوتا ہے اور سردیوں کا ٹھنڈا درجہ حرارت اسموگ کے بادلوں میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
لاہور زہریلے اسموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہے جس کی وجہ سے سردیوں کے موسم میں شہر کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ رہائشیوں کو پھیپھڑوں کی بیماری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پنجاب کے بعد خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں بھی اسموگ کا سلسلہ پھیل گیا ہے۔