ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کہا کہ پورا سال کوشش کی کہ کسی طرح وزارت خزانہ سے پیسے لے لیں، 20سال پرانی مشینوں کا استعمال کیا جارہا تھا، پہلے ہر روز 75ہزار پاسپورٹس بننے آتے تھے، اور صلاحیت 22ہزار کی تھی۔ اب ہمارے پاس 25 پرنٹرز ہونے سے صلاحیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، جس پر ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے بریفنگ دی، اور کہا کہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں بیک لاگ ختم ہوجائے گا، ای پاسپورٹ کی 25نئی مشینیں بھی آرہی ہیں۔ گزشتہ سال 50ارب اور اس سال اب تک 20ارب کما کردیے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاسپورٹ بنوانے کے لیے روزانہ ہزاروں درخواستیں موصول، محکمے نے حل تلاش کرلیا
ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کا کہنا تھا کہ موبائل فون بھی آج کل اپ گریڈ ہوتے رہتے ہیں، ہمارے پاس فنڈز کی شدید قلت ہے۔ ہم نے اتھارٹی کی کوشش کی لیکن وزارت خزانہ نے مخالفت کی۔ ہمیں ٹارگٹ تو دیا جاتا ہے لیکن فنڈز نہیں دیے جاتے۔
’ریوینیو شیئرنگ فارمولا میں ہماری مدد کریں، فاسٹ ٹریک کیٹگری میں بیک لاگ مکمل طور پر ختم کردیا ہے، ارجنٹ کیٹگری میں ایک لاکھ 70ہزار کا بیک لاگ ہے‘۔
سینیٹر سحر کامران نے پوچھا کہ بیک لاگ ختم کرنے کے لیے آپ کے پاس کیا حکمت عملی ہے؟ کبھی آپ کے پاس پیپرز کی، کبھی سیاہی کی قلت رہتی ہے۔
قادر پٹیل نے بھی سوال کیا کہ آپ کے آتے ہی یہ بیک لاگ کیوں سامنے آگیا؟ مشینوں کی خریداری کی لاگت سے متعلق بھی آگاہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پاسپورٹ بنوانے میں حائل ایک بڑی مشکل حل، نوٹیفکیشن جاری
ڈی جی نے جواب دیا کہ کورونا کے بعد پاسپورٹس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ پرنٹرز کے لیے ہم نے لوکل نہیں انٹرنیشنل ٹینڈر کیا، جرمنی کے پرنٹرز دنیا میں سب سے جدید ہیں، جرمنی کے پرنٹرز سستے، ان کی پرنٹنگ صلاحیت زیادہ ہے۔
’ایک گھنٹے میں 4ہزار پاسپورٹس پراسس کیے جاسکتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ جب عہدہ سنبھالا تو 15لاکھ کا بیک لاگ تھا، ہم نے آکر بیک لاگ ختم کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ قاضی صاحب مجھے تاریخ دیں آپ بیک لاگ کب ختم کریں گے؟ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ میٹنگ تک ہمارے اراکین کو بلیو پاسپورٹس جاری کیے جائیں، جبکہ ڈی جی پاسپورٹ نے 15دسمبر تک ملک بھر میں پاسپورٹس کا بیک لاگ صفر کرنے کی یقین دہانی کروائی۔