بڑھتے ہوئے مالی دباؤ کے پیش نظر راولپنڈی ڈویژن سمیت پاکستان کے تمام 14 تعلیمی بورڈز نے ہائر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (ایچ ایس ایس سی) کے طالب علموں کی امتحانی فیس میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ فیسوں میں یہ اضافہ 2025 کے انٹرمیڈیٹ امتحانات کے لیے نافذ العمل ہوگا، جس سے پہلے سے ہی تعلیمی اخراجات سے دوچار کنبوں کے لیے نئی تشویش پیدا ہوگئی ہے۔
تازہ ترین پالیسی کے تحت، نجی امیدواروں کو اب 5 ہزار روپے ادا کرنے کی توقع ہے، جبکہ ریگولر طلبا کو 4 ہزار 8 سو روپے کی مشترکہ فیس ادا کرنی ہوگی۔ اس بریک ڈاؤن میں آرٹس کے طالب علموں کے لیے 14 سو روپے اور سائنس کے طالب علموں کے لیے 1500 روپے کی فیس شامل ہے۔ پرائیویٹ امیدواروں کو آرٹس کے لیے 1500 روپے اور سائنس کے لیے 1600 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں:تعلیمی بورڈز مارکنگ سسٹم ختم کرکے گریڈنگ سسٹم متعارف کروا رہے ہیں؟
ہر طالب علم کو 10 روپے رجسٹریشن فیس، 10 روپے سرٹیفکیٹ فیس، اور 10 روپے پروسیسنگ فیس بھی ادا کرنی ہوگی۔ اضافی 700 روپے ترقیاتی، اسکالرشپ اور پوسٹل چارجز کا احاطہ کریں گے۔ دوسرے بورڈوں سے ٹرانسفر کرنے والے طلبا کو این او سی کے لیے مزید 1000 روپے ادا کرنے ہوں گے۔
فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ سنگل فیس کے لیے 27 نومبر، ڈبل فیس کے لیے 11 دسمبر اور ٹرپل فیس کے لیے 24 دسمبر۔ لیٹ جمع کرانے کا آپشن 11 فروری تک 200 روپے یومیہ جرمانے کے ساتھ دستیاب ہے، جو 21 فروری، 2025 تک 700 روپے یومیہ جرمانے تک بڑھ جاتا ہے۔
فیسوں میں اس اضافے نے والدین میں بڑے پیمانے پر تشویش پیدا کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی آئینی ذمہ داری کے تحت تعلیمی اخراجات برداشت کرنے چاہئیں۔ بہت سے لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ بڑھتی ہوئی فیسیں کم آمدنی والے کنبوں کو تعلیمی نظام سے باہر دھکیل سکتی ہیں، جس سے کچھ طالب علموں کے لیے تعلیم ناممکن ہو جائے گی۔